ارادے کی طاقت
مشعل راہ ۔ 02
دنیا میں ہر انسان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ مشکلات بظاہر بہت بڑی اور ناممکن نظر آتی ہیں، لیکن اگر انسان ان کا سامنا درست طور پر کرے تو یہی مشکلات اس کے لیے ایک نئی راہ ہموار کر دیتی ہیں اور وہ پہلے سے زیادہ مضبوط اور بہتر انسان بن جاتا ہے۔ کچھ لوگ مشکلات کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں، جبکہ کچھ انہیں اپنی کامیابی کا زینہ بنا لیتے ہیں۔
آج میں نے پاکستان کے معروف مصنف اور پیرنٹنگ کوچ، پروفیسر مسعود مجاہد کی فیس بک وال پر ایک نوجوان ابراہیم کی حیرت انگیز کہانی پڑھی، جس نے مجھے غور و فکر میں مبتلا کر دیا۔ ابراہیم، جو سائیوال کا رہنے والا ہے، سننے کی صلاحیت سے محروم ہے، لیکن اس نے اپنی اس محرومی کو کبھی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ بلکہ اس نے قرآن کی تعلیمات حاصل کر کے اپنے جیسے افراد کو دین کی روشنی پہنچائی اور ان کے لیے ایک مثال بن گیا۔
اس کہانی میں چھپی ہوئی ایک اہم حقیقت یہ ہے کہ ہم جو مشکلات کو اپنے راستے کی رکاوٹ سمجھتے ہیں، درحقیقت وہ ہمیں ہماری اصل صلاحیتوں سے روشناس کراتی ہیں۔ جیسے کہ قرآن میں ہے: "اللّٰہ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا” (البقرہ: 286)۔ اس آیت کا مطلب ہمارے لیے یہ ہے کہ ہر مشکل لمحہ ایک آزمائش ہے جو ہمیں مزید طاقتور بنا سکتی ہے، بشرطیکہ ہم اس کا صحیح طور پر سامنا کریں۔ ابراہیم نے اس حقیقت کو سمجھا اور اس پر عمل کیا۔ ایک حدیث شریف میں بھی فرمایا گیا: "بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے” (الجامع الصغیر)۔ ابراہیم نے اس اصول کے تحت اپنی کمیونٹی میں کام کیا اور اپنے جیسے افراد کے لیے دین کی روشنی کو عام کیا۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر ہمارا ارادہ مضبوط ہو اور ہم اللّٰہ پر بھروسہ کریں، تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ہمارے مقصد تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی۔ ہر انسان کو اپنی طاقت اور قابلیت کو پہچاننا چاہیے اور اپنی زندگی میں ایک بڑا مقصد طے کرنا چاہیے۔ ہماری معمولی سی کوشش بھی دوسروں کے لیے امید اور روشنی کی کرن بن سکتی ہے۔
ہمیں شکایت کرنے کے بجائے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی اور اپنے ارد گرد کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ دنیا کو بدلنے کا خواب دیکھنے کے بجائے ہمیں اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے کیا بہتری کر سکتے ہیں، اس پر توجہ دینی چاہیے۔ کیوں کہ یہ اللّٰہ تعالیٰ کا حکم بھی ہے: "اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ” (التحریم: 6)۔ یہ آیت ہمیں ہماری اہم ذمہ داریوں کا احساس دلاتی ہے۔ اللّٰہ ہم سے پوری دنیا کا نہیں، بلکہ ہمارے ماتحت افراد کے بارے میں سوال کرے گا ____ آئیے، ہم سب عزم کریں کہ ہم اپنی چھوٹی چھوٹی کوششوں سے بڑی تبدیلیوں کی راہ ہموار کریں گے۔ ہر چھوٹا قدم ایک بڑی کامیابی کی طرف پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
✍️:- عامر کلامؔ
مدرسہ نور الہدیٰ
مچھیلا کیلاباڑی، ارریہ، بہار
19 اکتوبر 2024
ای میل: aamirkalam374@gmail.com