امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی قیادت میں اڈیشہ کے وفد کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات

امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ میٹنگ میں بورڈ کے دیگر اہم ذمہ داران اور اڈیشہ کی متعدد ملی تنظیموں کے سربراہان بھی شریک، وفد کا وقف ترمیمی بل کو یکسر مسترد کرنے کا مطالبہ

آج مورخہ 28 اکتوبر 2024 کو وقف ترمیمی بل 2024 پر اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر و سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں اڈیشہ کے وفد کو موقع دیا۔ یہ میٹنگ پارلیمان کی میٹنگ ہال میں منعقد ہوئی۔وفد کی قیادت حضرت امیر شریعت نے کیا۔ وفد میں قاضی محمد صبغت اللہ داؤد قاسمی صاحب قاضی شریعت امارت شرعیہ کٹک، جناب کمال فاروقی صاحب ایگزیکٹو ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، مفتی محمد ابرار صاحب سکریٹری جمیعت علماء کٹک، مفتی سعید انور سالم صاحب رکن ہیومن رائٹ کاؤنسل، مفتی محمد ثاقب صاحب جماعت اسلامی کٹک، محمد مظہر ارشد صاحب قومی صدر انڈین ہیومن رائٹس، جناب حامد ولی فہد رحمانی صاحب رکن مشاورتی کمیٹی امارت شرعیہ، مولانا عبدالسبحان قاسمی صاحب رکن مشاورتی کمیٹی امارت شرعیہ اور حافظ محمد احتشام عالم رحمانی صاحب رکن مشاورتی کمیٹی امارت شرعیہ شریک تھے۔
میٹنگ میں جے پی سی کے چیئرمین اور اراکین موجود تھے۔ سب سے پہلے حضرت امیر شریعت نے وفد میں موجود تمام لوگوں کا تعارف کروایا۔ اس کے بعد انہوں نے تفصیل کے ساتھ وقف کی آئینی اور شرعی حیثیت پر روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ یہ بل سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں، عرف اور آئین میں دی گئی مذہبی امور کی آزادی کے خلاف اور دستور کی روح سے متصادم ہے انہوں نے مثال دیتے ہوئے کئی دفعات کا ذکر کیا اور ان کا حوالہ دے کر جے پی سی کو سمجھانے کی کامیاب کوشش کی ،ساتھ ہی ساتھ ملک کے مسلمان اور امن پسند شہریوں کی بے چینی سے بھی جے پی سی کو باخبر کیا اور صاف لفظوں میں کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 نہایت ہی تکلیف دہ اور پریشان کن ہے اور اس سے ملک میں بڑی بے چینی پیدا ہوگئی ہے ، جے پی سے اس بل کو مکمل طور پر مسترد کرنے کی تجویز پیش کرے تاکہ بےچینی ختم ہو اور دستور پر اعتماد باقی رہے۔ جس پر جے پی سی کی طرف سے کئی سوالات کئے گئے جن کا وفد کے قائد امیر شریعت اور وفد کے شرکاء نے اطمینان بخش جواب دیا ، اور پھر امیر شریعت نے بھی جے پی سی سے متعدد بنیادی و اصولی سوالات کئے اور متعدد خدشات کا وضاحت کے ساتھ اظہار کیا، جس پر جے پی سی کی طرف سے سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی گئی اور خدشات کو سنجیدگی سے لیا گیا۔
واضح رہے کہ حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم کی ہدایت پر اڈیشہ کے شہر کٹک کے قاضی جناب مولانا صبغت اللہ صاحب نے جے پی سی کی رکن اور اڈیشہ سے ہی رکن پارلیمان اپراجیتا سارنگی سے ملاقات کر کے انہیں میمورینڈم پیش کیا اور بل کی مخالفت کر کے آئین کی حفاظت میں حصہ دار بننے اور آپسی بھائی چارگی کے فروغ میں کردار ادا کرنے کی گزارش کی۔ انہوں نے میمورینڈم اور گزارش قبول کیا ساتھ ہی کہا کہ وہ جے پی سی کے چیئرمین بلکہ تمام ممبران سے وقت لے کر ان سے امارت شرعیہ کے ذمہ داروں کی ملاقات کرائیں گی۔ اسی وعدے کے تحت انہوں نے مورخہ 28 اکتوبر کو جے پی سی ممبران سے امارت شرعیہ کے ذمہ داروں کی کامیاب اور کارآمد ملاقات کروائی۔یہ میٹنگ انتہائی خوشگوار فضاء میں اطمینان بخش طریقہ سے اختتام پذیر ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے