حضورؐ کے بعد کسی نئے نبی کی آمد کا دعویٰ کرنے والا کذاب: مولانا محمود مدنی

حضورؐ کے بعد کسی نئے نبی کی آمد کا دعویٰ کرنے والا کذاب: مولانا محمود مدنی

کسی سے ڈر کرمسلمان اپنے ایمان و عقیدے میں سمجھوتہ کو تیار نہیں: مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی

کانپور میں تاریخ ساز تحفظ ختم نبوت و تحفظ حدیث کانفرنس کا انعقاد، مسلمانوں کو ایمان و عقیدے کی حفاظت کی تلقین

کانپور۔جمعیۃ علماء شہروتحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام رجبی گراؤنڈ پریڈ کانپور میں مولانا سید محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کی صدارت اور مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء اترپردیش کی نگرانی میں تحفظ ختم وتحفظ حدیث کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ جس میں ملک کے اکابرعلماء کرام نے ایک جم غفیر کو نت نئے فتنوں سے عوام کو آگاہ کرتے ہوئے۔ اپنے اپنے ایمان وعقائد کی حفاظت کی تلقین کی۔
اپنے صدارتی خطاب میں مولاناسید محمود اسعد مدنی نے کہا کہ میرے لئے بڑی خوش نصیبی کی بات ہے کہ مجھے اس عظیم موضوع پر شرکت کا موقع ملا۔ اس موضوع پر اگر تھوڑاسا بھی موقع پر مل جائے تو نجات اخروی کا ذریعہ بن جائے۔ ایمان نام کا ہے کچھ چیزوں کو مان لینے کا اور کچھ چیزوں کے انکار کا۔اللہ کو ایک ماننا تمام قدرتوں کے ساتھ ضروری ہے۔اللہ کے ساتھ کسی کے شریک ہونے کا انکار بھی ضروری ہے۔ اسی طرح حضور محمدعربی کو نبی ورسول ماننا اور خاتم النبیین ماننا ضروری ہے اور آپ ؐ کے بعد کسی نبی کے آنے کا انکار ضروری ہے۔جو کسی نبی کے آنے کا دعوی کرے وہ جھوٹا اور کذاب ہے۔ جن کو شبہ ہے وہ اپنے ایمان کی خیر منائیں۔ قرآن اللہ کا کلام ہے وہ مکمل ہے۔ زبرو زیر میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمیں کسی اور کا انتظار نہیں کہ وہ قرآن کا کچھ حصہ لے کر آئے گا۔جن کو انتظار ہے وہ جانیں۔ہمارا جھگڑا اسی بات پرہے کہ وہ زبردستی اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے بے شمار پیدا کی گئی چیزوں میں انسان بنایا اور ایسا بنایا کہ کوئی کمی نہیں چھوڑی۔انسان ایمان پر زندگی گزارے اور ایمان پر اس کا خاتمہ ہوجائے تووہ کامیاب ہوجائے گا۔ اگر ایمان کے بغیر زندگی گزرے تو اس سے اچھا ہوتا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوا ہوتا۔
مولانا محمد سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبندنے کہا کہ دنیا کو اللہ نے اسباب سے مربوط کیاہے۔ اگر انسان کی نفسیات کا جائزہ لیں تومعلوم ہوتا ہے کہ اسے خوشی اور غم ہوتا ہے۔ جناب رسول اللہ کو اللہ نے افضل الکائنات بنایا،آپ کو اولین وآخرین کا علم عطا کیاگیا۔محسوسات کا علم ابتدائی علوم ہے۔ آپ کوجو معجزے عطاکئے گئے وہ محسوسات میں شامل ہیں۔ آپ کو قرآن کا معجزہ دیا گیا جو علم کا بحر ذخار ہے۔ جس کی غواصی کرکے علوم کا ادراک آج تک کیا جارہا ہے اور آگے بھی کیا جاتارہے گا۔آپ جامع العلوم،جامع کاملات، نبوت کے مراتب کے تمام کمالات آپ کو دئے گئے۔اولیت بھی آپ کے لئے ثابت ہے اور خاتم النبیین بھی آپ کے لئے ثابت ہے۔دین کی تکمیل ونبوت کی تکمیل آپر پر تمام ہوگئی ہے۔
مولانامفتی محمد راشد صاحب اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبندصرف قرآن کاآجانا کافی نہیں تھاجب تک کہ رسول اللہ اسے لوگوں کو پڑھ کر نہ سناتے۔ چودہ سال پہلے آپؐ نے قرآن کوجس طرح پڑھایا تھا اسی طرح آج تک پڑھاجاتا ہے۔ قرآن کا پڑھنا متوارث ہے۔ جتنے باطل فرقے ہیں ان کی ایک پہچان ہے کہ وہ قرآن صحیح سے نہیں پڑھ پاتے۔ قرآن کا معنی، مطلب اور تشریح وہی ہوگی جو محمد صلی اللہ سے ثابت ہو۔ گمراہ فرقے قرآن کی من مانی تشریح کرتے ہیں۔گمراہ ہونے کی سب سے بڑی پہچان ہے کہ وہ قرآن وحدیث کا وہ معنی مراد لیتے ہیں جو آج تک کسی نہیں لیا۔ ایسی تشریح کرتے ہیں جو اب تک کسی نے نہیں کی۔ہدایت منسلک ہے سلف کے ساتھ اگر سلف سے ہٹ کر قرآن وحدیث کا کوئی معنی مطلب بتائے گاتو اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
مولانا مفتی سید محمد سلمان منصور پوری استاذ دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ کسی چیز کو حرام وحلال کا اختیار اللہ نے اپنے پاس رکھا ہے۔ اللہ کتاب ہدایت جو عطا فرمائی اس کی حفاظت کا وعدہ فرمایا۔ ہمارا دین خوساختہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد مستحکم ستونوں پر ہے۔ دشمنان دین اور بدخواہوں کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ حملہ کرکے ان ستونوں کو کمزور کردیں جن پر مدار ہے۔ قرآن میں تبدیلی ممکن ہی نہیں اس لئے گمراہ فرقے حدیث کو تختہ مشق بنایا۔ان کی ناپاک کوششوں کو ناکام کرنے کے لئے ہرزمانے میں اللہ نے افراد پیدا کئے۔اس وقت فتنوں میں ایک بڑا فتنہ غامدی ہے جو عصری تعلیم یافتہ لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔ وہ دین کی تشریح اپنی فہم کے مطابق کرتا ہے۔ قرآن کی غلط تشریح اور حدیث کے انکارمیں ملوث ہے۔ مولانا نے لوگوں سے کہا کہ علماء سے اپنا رابطہ رکھیں ایسے لوگوں سے چوکنا رہیں۔
مولانا الشاہ افضال الرحمن ہردوئی نے کہا کہ اللہ نے امت کو امر بالمعروف اور نہی المنکر میں اچھی باتوں کے حکم اور اور غلط باتوں کو روکنے کا جو حکم دیا ہے اس میں ایمان وعقائد بھی شامل ہے۔ اگر عقائدوایمان کے خلاف کوئی بات دیکھے تو اس کو روکے اورایمان وعقائد کی باتوں کی تبلیغ وتشریح کی جائے۔ یہ بہت بڑی نعمت ہے کہ اللہ نے جو دین ہمیں دیا ہے وہ مکمل ہے۔ اس کے تین تقاضے ہیں۔اس کی بقادوسرا اس کا تحفظ اور تیسرا اس کی تبلیغ۔
پروگرام کے روح رواں مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک اور عالم اسلام کے جو حالات ہیں اس سے سب لوگ واقف ہیں۔آج مسلمانوں کو سائڈ لائن کرنے،بدنام کرنے اور ان کے لئے زندگی کو تنگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہمیں اس بات کو سوچنا ہے کہ یہ حالات، یہ چیلنج اور یہ آزمائشیں پہلی مرتبہ نہیں ہیں۔ ہماری تاریخ آزمائشوں سے بھری ہوئی ہے۔اسلام اور آزمائشوں کا چھولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔اللہ نے اعلان فرمایا کہ ہم تم کو آزمائیں گے کامیاب وہ لوگ ہوں گے جو صبر کریں گے۔ دنیا کی زندگی چار دن ہے۔ آزمائشیں آخرت کے لئے بلندی کا ذریعہ بنتی ہیں۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اگر ایمان کے ساتھ دنیا سے جاتے ہیں تو ہماری کامیابی ہے لیکن اگر خدا نخواستہ ایمان کی قیمت پر اگر ہمیں زندگی کی آسائشیں حاصل ہوجائیں تو یہ بہت مہنگا سودا ہوگا۔مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے کہ لیکن دین کے ساتھ کسی طرح کا کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں ہے۔ کوئی بل لائے،قانون بنائے مسلمان ایمان وعقیدے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوں گے۔ہم یہ اعلان کرچکے ہیں کہ نبی کریم کے بعد کسی کو ماننے کو تیار نہیں۔ احادیث پر ہمارا ایمان ہے۔ صحابہ کرامؐ معیار حق ہیں ہم اس بارے میں کسی طرح کا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
مولانا احمد الیاس نعمانی لکھنؤنے کہا کہ شکیل بن حنیف کا فتنہ دیگر فتنوں کے مقابلے نیا ہے۔ رسول اکرم نے آخری زمانے کے متعلق تین نشانیوں کا تذکر فرمایا ہے۔ ایک دجال کا فتنہ،دوسری حضرت عیسیؑ کا نزول اور تیسری نشانی مہدیؑ کا ظہور۔ان نشانیوں کا سہارا لے کر خود کو مہدی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ حدیثوں کی غلط تشریح کرکے فتنہ پھیلتا ہے۔شکیل بن حنیف ایسے لوگوں کو نشانہ بناتا ہے جو دین کا توجذبہ رکھتے ہیں لیکن انہیں دین کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہوتی۔
مولانا حذیفہ قاسمی بھیونڈی نے کہاکہ نبوت بندوں کی طے کردہ چیز نہیں بلکہ اللہ کی مرضی ہے۔اللہ نے پہلا نبی بھیجا وہی آخری نبی حضور کریمؐ کو بھیجا۔ جب تک نبوت کا سلسلہ جاری تھا تب تک خلافت نہیں تھا۔ جب نبوت کے سلسلہ کا آغاز ہوا ہے تو اختتام بھی ہوگا۔ ختم نبوت تکمیل نعمت ہے۔ اب نبی کے بعد کوئی نبی نہیں۔ قرآن کے بعد کسی آسمانی کتاب کی ضرورت نہیں۔مرزا غلام احمد قادیانی نے جھوٹی پیشین گوئیاں کیں وہ کسی طور پر نبی نہیں ہوسکتا۔ اللہ نے ایسا نظام بنا رکھا ہے کہ کسی بھی جھوٹے دعوی نبوت کی پیشین گوئی سچی نہیں ہوتی۔
مولانا اسلام الحق اسجد قاسمی لکھیم پورنے کہا کہ مرزائی لوگ بچوں کودین کی تعلیم کے نام لوگوں تک اپنی رسائی حاصل کرتے ہیں۔یہ لوگ ڈاکٹر وانجینئر پر محنت کرتے ہیں اور جو بچے باہرعصری تعلیم کے لئے جاتے ہیں ان کو اپنا نشانہ بناتے ہیں۔ان کوپہچاننے کی کوشش کریں۔
مفتی ظفر احمد قاسمی نے اپنے خطاب میں حضرت فدائے ملت کے حوالے سے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی انگریز کا خود کاشتہ پودہ ہے۔1857کی جنگ آزادی میں مرزا کے دادا نے انگریزی گورنمنٹ کو چندہ دیاتھا۔اس کا کہنا تھا کہ جنہوں نے انگریزوں کے خلاف جہاد کیا ہم اس کو مٹانے کا کام کرتے رہیں گے۔ یہ ہندوستان کے باغی ہیں۔ جنگ آزادی کے وقت انگریزوں کے لئے جاسوسی کی۔ مرزا نے صرف نبوت پر ڈاکہ نہیں ڈالا بلکہ اس نے ملک کی آزادی کے مجاہدین کے خلاف ہمیشہ ریشہ دوانیاں کیں۔
مفتی عبدالرحیم کشمیری نے کہا کہ ختم نبوت کا مسئلہ اتنا حساس ہے کہ جب حضرت علی المرتضیؓ کو اپنی غیر موجودگی کچھ دنوں کے لئے مدینہ کا انتظام سونپا۔حضرت علیؓ کی خواہش تھی کہ وہ بھی جہاد کے لئے جائیں جس پر آپ ؐ نے تسلی دی کہ علی تمہاری مثال ہارون جیسی ہے۔ لیکن واضح فرمادیا کہ میرےؐ بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
مفتی اقبال احمدقاسمی نے کہا کہ جو لوگ کسی مسئلہ کے بارے میں صرف قرآن کا حوالے دیتے ہیں وہ دراصل حدیث کا انکار کرتے تھے۔ اسی طرح صرف قرآن وحدیث کو دلائل کا مرکز بناتے ہیں وہ دراصل اجماع صحابہؓ اور ائمہ مجتہدین کے منکر ہوتے ہیں۔فتنوں کوبرپا کرنے والے اپنا نام بہت خوشنما رکھتے ہیں جیسے احمدی، اہل قرآن واہل حدیث وغیرہ اس سے مغالطے میں نہ آئیں۔
مفتی عبدالرشید قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ کا آخری نبی ہونا امت کے لئے بہت بڑی نعمت ہے۔ نئے نبی کے آنے کی گنجائش باقی نہیں اس لئے اللہ نے نئے نبی کو جانچنے کی پریشانی سے بچالیا۔ اسلام ایک برانڈ ہے۔ اب اگر اس سے کوئی نکل جائے تو اس کو اسلام کی شناخت کواستعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔مولانا قاری احمد عبداللہ رسول پوری نے ختم نبوت کے عنوان پر نظم پیش کی۔ مولانا خلیل احمد مظاہری،مولانا حذیفہ قاسمی کانپور، مولانا امیرحمزہ ودیگر علماء نے بھی خطاب کیا۔
مولانا محمداکرم جامعی اور امین الحق عبداللہ قاسمی نے مشترکہ طور پر نظامت فرمائی۔کانفرنس کا آغاز قاری محمد مجیب اللہ عرفانی کی تلاوت قرآن سے شروع ہوا۔ محمد فہیم پہانوی نے نذرانہ نعت ومنقبت پیش کی۔آخر میں کانفرنس کے کنوینر مفتی اظہار مکرم نے تمام مدعوئین وشرکاء اور حکومت کے انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے