سوشل میڈیا: مواقع اور ذمہ داریاں

مشعل راہ ۔ 13)

آج کے ڈیجیٹل دور میں، سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس نے معلومات، خیالات، اور جذبات کو پھیلانا بےحد آسان کر دیا ہے۔ صرف چند کلکس کے فاصلے پر، ہم اپنی بات دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔ یہ بلاشبہ ایک نعمت ہے، مگر ساتھ ہی ایک بڑی ذمہ داری بھی۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم اس پلیٹ فارم کا کس انداز میں استعمال کر رہے ہیں ___ کیا ہمارے الفاظ ہماری شخصیت، ہمارے علم اور ہمارے اخلاق کی صحیح ترجمانی کر رہے ہیں؟

آج ہر فرد کو آزادی ہے کہ وہ اپنی بات کہے، لیکن کیا ہم اس آزادی کو عاقلانہ اور مثبت طریقے سے استعمال کر رہے ہیں؟ کئی بار ہم سوشل میڈیا پر ایسی زبان استعمال کرتے ہیں جو ہماری علمی اور اخلاقی قدر کو کم کرتی ہے۔ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے فرمایا: "علم کی اصل پہچان اچھے اخلاق ہیں”۔ یعنی ہمارے الفاظ میں شائستگی، نرمی، اور حکمت ہونی چاہیے۔

ایک تعلیم یافتہ شخص کی پہچان اس کے خیالات اور رویے سے ہوتی ہے، نہ کہ صرف اس کی معلومات سے۔ جدید دور کے تعلیم یافتہ نوجوان کبھی کبھار ایسی شدت اور غصے کے ساتھ بات کرتے ہیں جو نہ صرف ان کی شخصیت کو مجروح کرتا ہے بلکہ علم کے وقار کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری آن لائن شخصیت بھی ہماری حقیقی شخصیت کی نمائندہ ہے۔

قرآن کہتا ہے: "اور (اے نبی!) میرے بندوں سے کہہ دو کہ ہمیشہ ایسی بات کیا کریں جو بہترین ہو” (الاسراء 17:53)۔ یہ اصول صرف روزمرہ زندگی کے لیے نہیں، بلکہ سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ہمیں اپنے الفاظ اور رویے میں تحمل، برداشت اور دانش مندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ سوچیں __ ہمارے الفاظ لوگوں کو دین کی طرف مائل کر رہے ہیں یا دور کر رہے ہیں؟

سوشل میڈیا ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اپنے علم کو بہترین انداز میں دوسروں تک پہنچائیں۔ اگر ہم نرمی اور سمجھداری سے اپنے خیالات پیش کریں تو یہ نہ صرف ہمارے علم اور شخصیت کو سنوارتا ہے بلکہ سماج پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔ یاد رکھیں، آپ کے الفاظ آپ کا تعارف ہیں، اور یہی الفاظ سماج میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔

تحریر: عامر کلامؔ
مدرسہ نور الہدیٰ
مچھیلا کیلاباڑی، ارریہ، بہار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے