مدرسہ بورڈ کی قانونی حیثیت پر سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

*مدرسہ بورڈ کی قانونی حیثیت پر سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ*
*صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اسے انصاف کی جیت قرار دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کا تبصرہ کہ’ جیو اور جینے دو‘ میں اہم پیغام پوشیدہ ہے*
نئی دہلی، 5 نومبر 2024:صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے یوپی مدرسہ بورڈ کی قانونی حیثیت کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ، واضح ہو کہ آج سپریم کورٹ نے اپنے تا ریخی فیصلے میں اتر پردیش مدرسہ بورڈ کو آئینی قرار دیا ہے۔ مولانا محمود مدنی نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کی فتح ہے بلکہ ہندستانی مسلمانوں اور خاص طور پر مدرسوں سے وابستہ افراد کے لیے تسلی بخش اور حوصلہ افزائی کا باعث بھی ہے۔ ہم اسے صرف مدرسہ بورڈ کے تناظر میں نہیں دیکھ رہے ہیں، بلکہ مدرسوں کے سلسلے میں فرقہ پرستوں کی جاری منفی مہم کے پس منظر میں یہ بہت اہم فیصلہ ہے ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے نچلی عدالتوں سے ایسے کئی فیصلے سامنے آتے رہے ہیں جن میں تعصب کی جھلک نظر آتی تھی ۔ آج سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو رد کر دیا ہے اور آئینی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنایا ہے۔
مولانا محمود مدنی نے چیف جسٹس آف انڈیا کے اس تبصرے "جیو اور جینے دو” پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس جملے کی گہرائی سمجھنا ہر ہندوستانی کے لیے ضروری ہے۔ اس فیصلے سے ملک میں انصاف کا پیغام پہنچا ہے، بالخصوص آج مسلمان جس طرح خود کو علیحدہ اور کنارہ کش محسوس کررہا ہے، جس طرح فرقہ پرست طاقتیں اور اقتدار میں بیٹھے ہوئے حکومت کے کئی وزراء کھلے عام تشدد کی اپیل کررہے ہیں، مدرسو ں کے وجود پرحملہ کررہے ہیں، اس پس منظر میں سپریم کورٹ کا یہ بیان ایک اہم نصیحت ہے ۔مولانا مدنی نے یو پی مدرسہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کی ان کوششوں کی بھی ستائش کی جنہوں نے کامیابی سے عدالتی لڑائی لڑی اور اس فیصلے تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے