ایسے تھے دادا جانؒ

*ایسے تھے دادا جانؒ*

(مہمان نوازی – 01)

مہمان نوازی ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف دلوں کو جوڑتا ہے بلکہ انسان کی شخصیت اور اخلاق کا آئینہ دار بھی ہوتا ہے۔ دادا جان (مکھیا محمد کلام الدین صاحبؒ، مچھیلا) اس وصف کی زندہ مثال تھے۔ کیوں کہ ان کی مہمان نوازی میں ایک خاص دلکشی اور سادگی تھی جو دلوں کو چھو جانے والی تھی۔ ان کا دسترخوان ہمیشہ وسیع اور فراخ ہوتا، جس پر کھانے کی مختلف اقسام محبت اور اخلاص سے پیش کی جاتیں۔ چاہے خاص مہمان ہوں یا عام ملنے والے، دادا جان سب کو یکساں محبت سے خوش آمدید کہتے۔ اگر کبھی کھانے کا باقاعدہ انتظام نہ ہوتا، تو چائے یا کسی ہلکی سی ضیافت کا اہتمام ضرور ہوتا، تاکہ کوئی مہمان بغیر خاطر و تواضع کے نہ جائے۔ ان کی یہ روش نہ تو بناوٹ پر مبنی تھی اور نہ تصنع پر، بلکہ یہ خلوص سے بھری ایک عادت تھی جسے ہر ملنے والا محسوس کر سکتا تھا۔

دادا جان کی مہمان نوازی میں ایک اور خوبصورت بات یہ تھی کہ غیر مسلم احباب بھی (اپنے مسائل یا مشوروں کے لیے) کثرت سے ان کے پاس آتے تھے۔ ان کے لیے الگ برتن اور خاص کھانے کا انتظام کیا جاتا، اور ان کی مذہبی اور ثقافتی ضروریات کا خاص خیال رکھا جاتا۔ دادا جان کا یہ طرز عمل اس بات کا مظہر تھا کہ وہ ہر مہمان (چاہے وہ کسی بھی مذہب یا ثقافت سے تعلق رکھتا ہو) کی عزت و احترام کو ملحوظ رکھتے اور ہر ایک کو اس کے ذوق کے مطابق خیر مقدم کرتے۔ اس سے لوگ ان کی اخلاقی بلندی اور انسان دوستی کو خوب سمجھتے اور ان سے متاثر ہوتے۔

کھانے پینے کے علاوہ، دادا جان اپنے مہمانوں کے آرام و سکون کا بھی خاص خیال رکھتے۔ ان کے یہاں ہمیشہ صاف ستھرے بستر، توشک، رضائیاں، تکیے، چادریں، تولیے اور ٹیبل کرسیاں، مخصوص قسم کا ڈنر سیٹ (Dinner set) اور ضیافت کی دیگر چیزیں دستیاب رہتیں تاکہ اگر کوئی مہمان اچانک آ جائے تو اسے کسی بھی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ دادا جان اس بات کا خاص اہتمام کرتے کہ ان کے مہمان کو ہر ممکن آرام میسر ہو اور وہ اپنے قیام کے دوران مکمل سکون اور راحت محسوس کرے۔

گویا ان کی مہمان نوازی صرف کھانے پینے تک محدود نہ تھی، بلکہ وہ اپنے مہمانوں کی عزت و تکریم اور ان کی ضروریات کا خاص خیال رکھنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے۔ ان کی یہ خوبیاں اور مہمان نوازی کی روایت علاقے اور برادری بھر میں مشہور تھی، اور لوگ ان کی شفقت اور مہربانی کو ہمیشہ یاد رکھتے تھے۔ یہ روایت آج بھی ہماری زندگیوں میں ایک اعلیٰ معیار کی علامت کے طور پر زندہ ہے۔ دادا جان کی مہمان نوازی صرف ایک عادت نہیں، بلکہ ایک اخلاقی اصول بن چکی تھی جس کا اثر نسلوں تک بھی پہنچا ہے۔

تحریر: عامر کلامؔ
مدرسہ نور الہدیٰ
مچھیلا کیلاباڑی، ارریہ، بہار
15 نومبر 2024

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے