حضرت مولانامحفوظ_الرحمن کی رحلت سے خطہ ایک مرد دانا و بینا سے محروم ہوگیا۔

حضرت مولانامحفوظ_الرحمن کی رحلت سے خطہ ایک مرد دانا و بینا سے محروم ہوگیا۔
دعا گو:محمداطہرالقاسمی
جنرل سکریٹری جمعیت علماء ارریہ ،بہار۔
15 نومبر 2024 یوم الجمعہ
________________________
ضلع ارریہ کے شمالی خطے کا قدیم و معروف علمی گہوارہ مدرسہ مصباح العلوم مدن پور بازار کے بانی اور مدن پور ہائی اسکول کے ہردالعزیز معلم حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب (باغ مارا،جوکی ہاٹ) کی وفات کی خبر مدرسہ کے مہتمم رفیق گرامی مفتی اسعد احمد مفتاحی نے جمعیت علماء ارریہ گروپ کے ذریعے دی ۔
انا للہ و انا الیہ رجعون ۔
رب کریم مرحوم کی مغفرت فرمائے، اعلیٰ علیین میں جگہ دے، سیات کو حسنات سے مبدل فرمائے ،ان کی خدمات جلیلہ کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت بخشے اور روز حشر اپنے پیاروں کے ساتھ ان کا شمار فرمائے!
حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب نور اللہ مرقدہ اس خطے کے زندہ دل ،صاحب تقویٰ ،ولی صفت ،عالی ہمت ،صاحب اخلاق ،صاحب کردار ،بے لوث اور بے ضرر دانا و بینا مرد مومن تھے ۔
مدن پور ہائی اسکول کی ملازمت کے درمیان ہی اس ولی صفت عالم دین نے محسوس کیا کہ اس خطے میں غیروں کا غلبہ ہے اور مسلمانوں کے بال بچوں اور ان کی نسلوں کے ایمان و عقیدہ کے تحفظ کا مسئلہ درپیش ہے ،انہوں نے مدن پور اور اس کے اطراف کے حساس و فکرمند مسلمانوں سے مشورہ کیا اور بازار کے قلب میں ہی مصباح العلوم کے نام سے علم و ادب کا خوبصورت چراغ روشن کردیا جس کا شمار آج ضلع کے چنیدہ بڑے مدارس میں ہوتاہے ۔
یوں تو ادارے کا قیام کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ایک ایسا بندہ جو سرکاری ملازمت میں ہو اور دنیاوی ماحول میں رہ کر دنیاوی لالچ اور طمع کے بغیر خالص لوجہ اللہ ایک آنہ لئے بغیر ادارے کے قیام سے لےکر آخری سانس تک لگادے ؛بلا شبہ میرے خیال میں یہ ان کی بڑی کرامت ہے ۔
مدرسہ مصباح العلوم جب بھی جانا ہوا میں نے وہاں کے جملہ اراکین و اساتذہ کو مولانا کی تعریف و توصیف میں رطب اللسان پایا اور سبھوں کے دل میں ان کی ہردالعزیزی ،احسان مندی اور ان کی بے لوث قیادت کے حوالے سے انہیں فرط جذبات سے لبریز پایا ۔
میں نے آج تک اپنی 45 سالہ زندگی میں اپنے خطے کے کسی ادارے کے بانی و مہتمم کو ایسا بے لوث نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی مدرسہ کے تمام اراکین و خدام کو اپنے بانی و مہتمم کے حوالے سے ایسا عقیدت مند پایا ۔
مولانا سے زندگی میں طویل ملاقات صرف ایک بار ہوئی جب طلاق ثلاثہ کا معاملہ شباب پر تھا اور امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی صاحب رحمانی نور اللہ مرقدہ کی قیادت میں ملک بھر کے مسلمان سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے اور حکومت کو اپنا احتجاجی ڈرافٹ بھیج رہے تھے ،دارالعلوم ارریہ بیرگاچھی چوک کے ناظم اعلٰی حضرت مولانا شاہد حسن صاحب مظاہری کے ساتھ جوکی کے خطے میں ہماری ٹیم کی وہ قیادت کررہے تھے حالانکہ اس وقت بھی وہ شدید کمزوری میں مبتلا تھے لیکن امت مسلمہ کی دردمندی و فکرمندی نے اُنہیں جواں حوصلہ بنا رکھا تھا۔
الحاصل آج دل بڑا رنجیدہ اور آنکھیں نم ہیں کہ ہم سب ایسے مخلص اور ولی صفت بے لوث عالم دین سے محروم ہوگیے اور مدرسہ مصباح العلوم کے ساتھ یہ خطۂ بھی اپنے ایک عظیم محسن و مربی کے سایۂ ثمردار سے محروم ہوگیا ۔
دل سے دعائیں کرتا ہوں کہ
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے ۔۔۔
جمعیت علماء ارریہ اس موقعے سے حضرت والا کے جملہ متعلقین و ورثاء کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے