لہُو مجھ کو رُلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی

میری زندگی کا مقصد

لہُو مجھ کو رُلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی

فکرونظر ______9

📲 موبائل کی دنیانے ہمیں اور ہمارے نوجوانوں کو مفلوج واپاہج بناکررکھ دیاہے، کتابوں سے دوستی،مطالعہ کاشوق،لکھنے،پڑھنے کا مزاج،سب کچھ ایک کسی خواب سے کم نہیں ہے،اگر وقت ملے تو موبائل،مجلس میں بیٹھیں تو موبائل،سونے کے لئے جائیں تو موبائل،آنکھ کھلے تو سب سے پہلے موبائل،سیروتفریح کے لئے اب وقت کہاں ہے؟اور اگرکسی طرح چلے ہی گئے،توبھی موبائل،شایداب تک باتھ روم ہی ایسی جگہ بچی ہے،جہاں پر لوگ موبائل کا استعمال نہیں کرتے ہیں، ممکن ہے کہ آنے والے کل یہ نظریہ بھی بدل جائے!

جیو سیم آنے سے قبل ایک باردیکھاتھاکہ گھرکے دسیوں لوگ ایک ساتھ بیٹھے ہیں، بچے، بوڑھے، جوان،عورت،مرد،سبھی موبائل میں مصروف ہیں،کوئی کسی کی طرف متوجہ نہیں ہیں،اس فوٹو کو دیکھ کرہماری طرح ہزاروں دوستوں نے سوچا کہ ایساممکن نہیں ہے،لیکن ادھرکے چندسالوں نے ہمیں اور ہماری سوچوں کو جھٹلادیااور ثابت کردیاکہ آج کی صورتِ حال اس سے زیادہ خطرناک ہے، اور آنے والے پانچ سال اس سے زیادہ تباہ کن ہونے والے ہیں۔

آج کے دن فتنوں کی برسات ہورہی ہے، نبی کریم ﷺنے ایک موقع پرفرمایاتھا : میں فتنوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں،آج سب کچھ ہم سب اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے ہیں،سوشل میڈیاکی وجہ سے ان فتنوں میں مزید ترقی ہورہی ہے،جوکام شرپھیلانے والے لوگوں کے لئے بڑامشکل تھا،یا دیگرلوگوں تک پہونچانے میں اسے ایک لمبازمانہ درکارتھا،آج منٹوں ،سکنڈوں میں اس کام کو انجام دیاجارہا ہے، گھربیٹھے،بیٹھے پوری دنیالطف اندوزہورہی ہے،ایک سچ میں ہزاروں جھوٹ اس خوبصورتی سے وہ لوگ ملارہے ہیں کہ خالی الذہن لوگ بآسانی قبول بھی کررہے ہیں،اور اس طرح ہردن ان شرارت پسندوں کے فالوورز میں اضافہ ہی ہورہاہے،اور ادھرہمارے نوجوانوں کا حال یہ ہے کہ ان کے بیشتر اوقات موبائل میں موجود کامیڈیز،فلمی وی ڈیوز،ریلس دیکھنے میں ضائع ہورہے ہیں،نہ یہ پڑھنے کے لئے سنجیدہ ہیں،نہ موجودہ وقت میں فتنوں کا جواب دینے کے لئے کمربستہ ہیں،معاشرتی،سماجی اصلاح کے لئے ان کے پاس وقت نہیں ہے،تحفظ اسلام،بقاء اسلام کے لئے یہ کوشاں نہیں ہیں،اسلام کے خلاف ہورہے اعتراضات کے حل کے لئے یہ کیااور کس طرح جواب دیں گے؟اس پر ان کے پاس نہ تیاری ہے،نہ جوابات ہیں،اور نہ وہ فکرمند ہیں۔

شاعر مشرق علامہ اقبال ؒ نے آج ہی کے دنوں کے لئے کہاتھا: لہُو مجھ کو رُلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی

کام نہ کرنے والوں کی صف میں ،ہم بھی ہیں،مدرسوں،اسکولس،کالیجیز،ددیگراداروں کے طلبہ بھی،اساتذہ بھی،ٹیچرس بھی،پروفیسرزبھی،احباب بھی،رفقاء بھی،اس لئے اب سبھی موبائل کے دیوانے ہیں،بہت ہی خوشی سے،خوبصورتی سے،رضامندی سے موبائل کی اسکرین پر نگاہیں جمائے قیمتی اوقات ضائع کررہے ہیں،اس پر نہ افسوس ہے،نہ رنج ہے،نہ ملال ہے،اس لئے کہ وقتی طورپر دل کو سکون ملتاہے،خواہشاتِ نفسانی کی تکمیل ہوتی ہے،اگر صورتِ حال برقرار رہی تو پھر آنے والے کل کی تباہی کی داستان آج ہی لکھ لیجئے!

لیکن اس بات کو بھی مت بھولئے کہ سوشل میڈیاکا استعمال اچھے کاموں کے لئے بھی کیا جاسکتا ہے،فتنہ پروروں کو مسکت جواب بھی اس کے ذریعہ دیا جاسکتا ہے،اسلام کے خلاف کئے جانے والے اعتراضات کا حل بھی اسی کی زبان میں پیش کیاجاسکتاہے،ہمارے بہت سے احباب،بہت سے رفقاء، طلبہ، اساتذہ بہتر اندازمیں اس کام کوکررہے ہیں،منظم اندازمیں ہم اورآپ بھی ان کی معاونت کرسکتے ہیں،تو پھر دیرمت کیجئے،پہلے تیاری کیجئے،پھردلائل وبراہین کے ساتھ میدان میں آجائیے،آف لائن بھی،آن لائن بھی،لکھ کربھی،بات چیت کے ذریعہ بھی،خطاب کے ذریعہ بھی،عمومی ،خصوصی مجلسوں کے ذریعہ بھی،جہاں جیسی ضرورت ہو،آسان زبان میں اپنی صلاحیت کا بھرپوراستعمال کیجئے،انقلاب آئے گا،ضرور آئے گا۔
بہے زمیں پہ جو میرا لہو تو غم مت کر-اسی زمیں سے مہکتے گلاب پیدا کر
تو اِنقلاب کی آمد کا اِنتظار نہ کر-جو ہو سکے تو ابھی اِنقلاب پیدا کر
✍️ خالدانورپورنوی،المظاہری
__________________
📧 (نوٹ: معروف صحافی،استاذ محترم حضرت مفتی خالدانور پورنوی المظاہری کا کالم ‘ ‘فکرونظر ‘ ‘پڑھنے کے لئے ترجمانِ ملت ڈاٹ کام سے جڑئیے-حافظ ثمیر صدیقی،ترجمان ملت ڈاٹ کام)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے