اپنے جذبات والفاظ پر کنٹرول رکھئے!

میری زندگی کا مقصد

اپنے جذبات والفاظ پر کنٹرول رکھئے!
فکرونظر١٢
✍️خالدانور پورنوی،المظاہری
جس خوبصورتی سے مفتی اسماعیل صاحب نے دوکروڑ روپئے کا الزام لگادیا،اب بات یہ سامنے میں آرہی ہے کہ وہ رقم ادارہ کو بذریعہ اکاؤنٹ ٹرانسفرکی گئی تھی،اور دھیرے،دھیرے ادارہ اس رقم کو ادا بھی کررہاہے،مفتی صاحب کے بیان کے بعد ،اسی بیان کو دلیل بناکرملک بھرمیں علماء،اکابرعلماء،جمعیۃ علماء،اور دیگرملی تنظیموں کے خلاف خوب لکھاگیا،لٹیرے، حریص،کمینے،اور حرام خور تک کے خوبصورت ایوارڈ دیئے گئے،اور اس طرح کے خوبصورت الفاظ کے ایوارڈ دینے والے کوئی اورنہیں،ان میں اکثریت ہمارے مدرسوں کے فضلاء،حفاظ وقراء کرام کی ہے،اب آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ الزام لگانے والے بھی حضرت مفتی صاحب ہیں،جو ہمارے سروں کے تاج ہیں،تائید میں تحریرلکھ کر بدگمانیاں پھیلانے والے بھی حضراتِ فضلاء ہیں، ادھر، ادھر کے تبصرہ کے ذریعہ تضحیک کرنے والے بھی ہمارے اپنے ہی ہیں،پھر بھی اگرہم یہ سوچتے ہیں کہ سماج میں علماء کرام کی آج وہ حیثیت نہیں رہی جو پہلے تھی،تو اس کامطلب بہت واضح ہے!

ہم کیالکھیں؟کس کے خلاف لکھیں؟ہونٹ بھی اپنے ہیں،اور دانت بھی اپنے،اگر کچھ لکھیں، ہمارے لئے گالیوں کے خوبصورت ایوارڈ دینے کے لئے احباب تیاربیٹھے ہیں،حالانکہ ہم اپنے تمام ہی دوستوں کو دعائیں دیتے ہیں ،ان کی مخالفت سے تو ہم مزیدسنورتے ہیں،اور مزیدتحقیق ومطالعہ کا جذبہ ہمارے دلوں میں کارفرماہوتاہے،سستی شہرت،دوسروں کونیچادیکھانے کی کوشش ممکن ہے کہ کچھ دوستوں کی خصوصیات ہوں،لیکن اگرکسی مسلمانوں میں یہ باتیں ہیں تو پھر ہمیں اپنے ایمان پر غوروفکرکرناچاہئیے!

اب آپ دیکھ لیں،اور اس واقعہ پر غورفرمالیں،رقم کا جوبھی معاملہ تھا،وہ صاحبِ معاملہ کو بھی کہاجاسکتاتھا،اراکین کے سامنے بھی بات کہی جاسکتی تھی،اعلیٰ ذمہ داران تک بھی بات پہونچائی جاسکتی تھی،لیکن اس کے بجائے واک آؤٹ کرکے وی ڈیو جاری کرکے علی الاعلان دنیاکے سامنے بات رکھی گئی،اس سے کس کا وقار مجروح ہوا؟اس سے کس کانقصان ہوا؟جبکہ جس وقت یہ بیان دیاجارہاتھا،اسی وقت وضاحتی بیان سننے کے لئے مٹینگ ہال کے اندر انہیں اور ان کے حامیوں کو بلایابھی جارہاتھا،مشاہدکی حیثیت سے موجود مولاناسیدمعصوم ثاقب صاحب کی بات بھی نہیں سنی گئی،اور الزامات پر الزامات کی بوچھارکردی گئی!
اس تحریرکا مقصدکسی کی حمایت یامخالفت نہیں ہے،اور نہ کسی طرح کی صفائی دیناہے،اس لئے کہ یہ مکمل معاملہ اراکین وعاملہ کا ہے،وہ طے کریں گے کہ ان الزامات کی کیاحقیقت ہے، وہی صفائی بھی دیں گے،اور وہی گرفت بھی کریں گے۔ہمارامقصدیہ ہے کہ آپ اپنے جذبات والفاظ پر ذراکنٹرول رکھئے،کچھ بھی بولئے،لیکن بولنے سے پہلے سوچئے، سمجھئے،پڑھئے،تحقیق کیجئے،خاص طورسے اگرمعاملہ کسی پر الزام و اتہام کاہے،تو فوراکوئی حکم لگانے سے بچئے، کوشش کیجئے کہ آپ کی ذات سے کسی کی ذات پر بدنماداغ نہ لگ جائے،اور جب معاملہ علماء کرام کاہے توخاص طورسے ان چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اس وقت علماء اور عوام کے بیچ دوریاں پیداکرنے کی مہم زوروں پر ہے،حالانکہ آج کے گئے،گذرے ماحول میں بھی،علماء کرام کے دلوں میں قوم وملت کے تئیں جو خلوص کا جذبہ کارفرماہے، وہ دیگرلوگوں میں کہاں ہے؟ممکن ہے کہ غلطیوں کا صدور علماء کرام سے بھی ہوں،اور انسان کی حیثیت سے کوئی بھی انسان غلطیوں سے پاک نہیں ہے، مگرانہیں سرِعام رسوا کرنے کا ثبوت کہاں سے فراہم ہوگیا؟ناموں کو بگاڑنے،نئےنئے القابات سے نوازے جانے کی دلیل کہاں سے مل گئی؟جبکہ سورہ ق،آیت نمبر١٨ میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:انسان جوکچھ بھی بولتاہے ،محافظ فرشتہ لکھنے کے لئے تیاربیٹھاہے ” اور یہاں تو ہمارے احباب ڈھونڈ،ڈھونڈکرغلطیاں نکالنے کے لئے تیاربیٹھے ہیں،اللہ کی پناہ!

تو آئیے!اپنے جذبات کو دیگراچھے کاموں میں لگائیے،تنظیموں کے خلاف لکھنے سے اچھاہے کہ آپ خود ایک تنظیم کے مالک ونگراں بن جائیے،جو کام دیگرلوگ نہیں کررہے ہیں،وہ آپ کیجئے،اس سے نہ صرف آپ اجرکے مستحق ہوں گے،بلکہ آپ کی وجہ سے ملت اسلامیہ کاسرفخر سے اونچاہوجائے گا،ہماری طرف سے آپ کے لئے دعائیں بھی،تعاون بھی،اور آپ کی قیادت کی حمایت کا اعلان بھی۔

2 thoughts on “اپنے جذبات والفاظ پر کنٹرول رکھئے!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے