غیر معیاری گفتگو سے کیسے بچا جائے!!
سالم ظفر ابن محمد اسرائیل ارریہ بہار
____________________________________
یہ ایک بہت اہم اور مفید موضوع ہے، خاص طور پر آج کے دور میں جب مختلف قسم کی گفتگو یا تحاریر (گفتگو کے ساتھ تحاریر بھی شامل کی جاسکتی ہے) ہمارے معاشرتی اور اخلاقی اقدار پر اثرانداز ہوتی ہے۔
گفتگو انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ خیالات اور احساسات کے اظہار کا ذریعہ ہے، اور اس کے ذریعے ہم دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات قائم رکھتے ہیں۔ تاہم، ہر گفتگو کا معیار ایک جیسا نہیں ہوتا۔ غیر معیاری گفتگو سے نہ صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے، بلکہ یہ شخصیت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔ اس مضمون میں ہم غیر معیاری گفتگو سے بچنے کے طریقے اور اس کے نقصانات اس سے بچنے کی تدابیر پر روشنی ڈال ر ہے ہیں
ملاحظہ فرمائیں۔
غیر معیاری گفتگو کی پہچان کیا ہے غیر معیاری گفتگو کیسے کہتے ہیں اور کیوں کر کہتے ہیں
اب دیکھئے غیر معیاری گفتگو وہ ہوتی ہے جس میں بے مقصد باتیں، فضول بحث، ایسی باتیں شامل ہوں جو اخلاقی اقدار کے خلاف ہوں۔ اس میں غیبت، جھوٹ، بہتان، فحش باتیں، یا ایسی گفتگو شامل ہوتی ہے جو کسی کی عزت کو مجروح کرے یا وقت کا ضیاع کرے۔ یہ چند چنیدہ چنیدہ باتیں ہیں جو میں نے تحریر کی ہے یا آپ قارئین کی نظر میں کوئی اور چیز ہو تو وہ الگ بات ہے ۔
اس کے نقصانات کیا ہیں میں اس کو بھی تحریر کئیے دیتا ہوں
اولاً اس چیز سے شخصی وقار میں کمی آتی ہے، غیر معیاری گفتگو سے آپ کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آپ کا وقار کم ہوتا ہے۔
ثانیاً اس میں جو اہم ہے وہ دیکھیں یہ کہ سب سےزیادہ اس میں وقت کا ضیاع ہے فضول اور غیر ضروری باتوں میں وقت برباد کرنا، تعمیری وترقی اور دیگر فوزوفلاح کے کاموں سے روکتا ہے۔
ثالثاً اس کے اندر تعلقات میں خرابی بھی آتی ہے غیر معیاری گفتگو سے رشتے خراب ہو سکتے ہیں اور بدگمانیاں پیدا ہو سکتی ہے۔
اب بسا اوقات ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ غیر معیاری گفتگو سے بچنے کے کیا طریقے ہیں اس سے بچنے کی کیا تدابیر اختیار کی جاسکتی ہے ۔
وہ بھی آپ ملاحظہ فرمائیں۔
(۱) سوچ سمجھ کر بولئیے لکھئیے جو بولنا لکھنا ہے تول کر ناپ کر بولئیے لکھئیے اور بولنے لکھنے سے پہلے ہمیشہ غور کریں کہ آپ کیا کہنے یا لکھنے جا رہے ہیں اور کیا یہ بات مثبت اور مفید ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے۔”
(۲) کوشش یہ ہونی چاہیے مفید موضوعات پر گفتگو کریں ہمیشہ ایسی باتیں کریں جو علم میں اضافہ کریں، دل کو راحت دیں، اور دوسروں کے لیے مفید ہوں۔
(۳) بسا اوقات یہ ہوتا ہے کچھ لوگ جذبات سے باہر آجاتے ہیں اور آپے سے بھی باہر ہوجاتے ہیں جس کی بنیاد پر کچھ سے کچھ کہہ یا لکھ ڈالتے ہے اس لیے ضروری ہے کہ گفتگو کے دوران احترام، تحمل، اور صبر کا مظاہرہ کریں۔ کسی کی بات کو ٹوکتے ہوئے یا سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے بات نہ کریں۔ بلکہ ہمیشہ نرم لہجہ اختیار کریں۔
(۴) اس کے اندر ایک فقدان وقت کا ضیاع بھی ہے ہم لوگ وقت کی قدر نہیں کرپاتے سمجھ نہیں پاتے ہیں کہ یہ اوقات کتنا قیمتی ہے جس کی بنیاد پر یہ مسائل پیش آجاتے ہیں اس لیے اپنے وقت کو قیمتی سمجھیں اور اسے مفید کاموں میں صرف کریں۔ غیر ضروری باتوں اور مباحثوں میں وقت ضائع کرنے سے گریز کریں۔
(۵) یہ تحریر تو عموماً سب کے لیے ہے لیکن خصوصاً طالب علم کے لیے مفید و کارآمد ہے وہ یہ کہ مطالعہ اور علم کا شوق پیدا کریں جو کہ انسانی زندگی کے اندر رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے اس لیے زیادہ وقت علمی سرگرمیوں میں گزاریں۔ اس سے نہ صرف آپ کا علم بڑھے گا، بلکہ آپ کی گفتگو کا معیار بھی بلند ہوگا۔ آپ کے علم میں اضافہ بھی باعث ہو گا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کی غیر معیاری گفتگو ہو یا تحریر سب سے بچنا ہمارے لیے دین اور دنیا دونوں لحاظ سے ضروری ہے۔ اگر ہم اپنی زبان یا تحاریر کی حفاظت کریں اور سوچ سمجھ کر بات کریں، یا لکھیں تو ہم نہ صرف اپنے وقار کو بلند رکھ سکتے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی ایک اچھی مثال بن سکتے ہیں۔ اللہ ہمیں ہمیشہ اچھی اور معیاری گفتگو کرنے یا لکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین