اگر صحافت کا مطلب یہی ہے تو پھر ایسی صحافت سے توبہ ضروری ہے!

میری زندگی کا مقصد

فکر ونظر______6
آج کے دنوں میں آپ قلم کے بے تاج بادشاہ ہیں،ایک بے باک صحافی ہیں،ہر طرف آپ ہی کا چرچاہے،شہرت وبلندی جھک کر آپ کو سلام کرتی ہے،اس لئے کہ آپ دینی و ملی تنظیموں کے خلاف لکھتے ہیں،علماء کے خلاف اپنے قلم کی روانی کا استعمال کرتے ہیں،اگر صحافت کا مطلب یہی ہے تو پھر ایسی صحافت سے توبہ ضروری ہے!
سچ لکھنا،اور سچائی کو دنیا کے سامنے میں پیش کرنا یقینابہت قابل تعریف عمل ہے،بلکہ اسلام نے ایسا کرنا ضروری قراردیاہے،اس لئے بلاتحقیق،کسی بھی بات کو سن کر دوسروں تک پہونچانے کو جھوٹ سے تعبیر کیاگیاہے،نبی کریم ﷺ نے ایک موقع پر فرمایاہے:کسی بھی انسان کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر اس بات کو نقل کرے،جو کچھ وہ دوسروں سے سنے،آئین اسلام کے اس دفعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ سچائی سامنے لانے کے لئے خبروں کی تحقیق بےحد ضروری ہے،بصورت دیگر فساد عظیم کا خطرہ پیداہوسکتاہے_
اب آپ ہی دیکھ لیجیے! مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک رکن کی پرانی وی ڈیو کو لے کرمسلم پرسنل لاء بورڈ کو بدنام کرنے کی جو کوشش کی گئی،آج معلوم ہواکہ وہ وی ڈیو بہت پرانی ہے،کمال فاروقی صاحب سے جب پوچھاگیا تو انہوں نے بتایا کہ کئی سال پہلے کی یہ وی ڈیوہے،لیکن جب مجھے بتایاگیاکہ یہ نعرہ اسلام مخالف ہے تو ہم نے رجوع کرلیاتھا،آئندہ بھی اس سے احتیاط کروں گا_
اس وی ڈیو کی حقیقت کو جانے اور سمجھے بغیر جو انداز جارحانہ اختیار کیاگیااس کے پیچھے کا مقصد کیاہے،دیگر تائید کرنے والوں کو اس طرف غور کرنا چاہئیے!
لکھنا،ہر ہر موضوع پر لکھنا یہ اچھی بات ہے،اس ملک کی ضرورت بھی ہے،اور ملت اسلامیہ کے لئے بھی ضروری ہے،لیکن یہ لکھنا اس وقت مفید ہے جب اللہ کی رضا کے لئے آپ لکھیں،جہاں مقصد کچھ اور ہوجائے،پھر اس لکھنے سے نہ لکھنا ہی اچھاہے،جہاں مقصد دینی وملی تنظیموں اور عوام کے بیچ دراڑ پیداکرنا بن جائے،عام مسلمانوں کو،علماء کرام سے کاٹ کرانہیں کسی راستہ میں ڈالنا ہی مشن اور مقصد بن جائے تو پھر اس لکھنے سے اللہ بچائے!
سوچئے!آپ کے نوک قلم سے کون بچا،جماعت اسلامی، جمعیۃ علماء ہند،مسلم پرسنل لاء بورڈ،کوئی بھی نہیں،ہر ایک کوسربازار آپ نے رسوا کرنے کی کوشش کی،اور دامن عزت کو تار تار کرنےکی کوشش کی،اس کے باوجود آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ آپ نے صحافت کا حق اداکردیا،نہیں،بالکل نہیں،ایک ذمہ دارصحافی،ملت اسلامیہ کا سب سے بڑا خیر خواہ ہوتاہے،لفظ لفظ سے ہمدردی،جان نثاری اور خیرخواہی کی خوشبو آتی ہے،بے مقصد،یا پھر فیشن کے طورپر دینی وملی تنظیموں کے خلاف لکھ کر واہ واہی لوٹنے والا شخص کسی بھی جانب سے مصلح نہیں ہوسکتاہے_
حالانکہ ضرورت ہے لکھنے کی،ملک پر،اس کی سیاسی، سماجی، اور معاشرتی پسماندگی پر،اس کی تاریخ پر، جدوجہد آزادی پر،مجاہدین آزادی پر،ملت اسلامیہ کی زبوں حالی پر،قوم مسلم کوکس طرح جگایا جائے،اس موضوع پر،لیکن دشواری یہ ہے کہ یہ عناوین بہت ہی خشک ہیں،ان موضوعات پر قلم کو حرکت دینے کا مطلب ہے کہ آپ کی پبلیسیٹی اس طرح کی نہیں ہوگی،واہ واہی بھی نہیں ملے گی،بیباک صحافت کا ایوارڈ بھی آپ کو نہیں ملے گا،لیکن جب مقصد اور مطمح نظر اللہ کی رضا بن جائے توپھر انسان ادھر ادھر نہیں جھانکتاہے،اللہ ہم سب کو اس کی توفیق دے_آمین
خالد انور پورنوی المظاہری

One thought on “اگر صحافت کا مطلب یہی ہے تو پھر ایسی صحافت سے توبہ ضروری ہے!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے