حج؛ اسلام کے پانچویںا رکان میں سے ایک اہم رکن ہے، اور وہ ساری عمر میں ایک بار فرض ہے ۔ اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے اور باوجود قدرت کے حج نہ کرنے والوں کے حق میںاللہ کے رسول ﷺ نے ارشافرمایا: جس شخص کوبیت اللہ تک پہونچنے کیلئے زادوراحلہ یعنی اخراجات اورسواری کاانتظام میسر ہواور وہ تندرست بھی ہوپھر اس نے حج نہ کیا تو اس کو اختیار ہے یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر۔یہ بڑی وعید ہے ان لوگوں کیلئے جو لوگ باوجود استطاعت کے بیت اللہ کا رخ نہیں کرتے بلکہ یورپ اور دیگر ممالک کی سیروسیاحت میں ہزاروں روپئے برباد کردیتے ہیں مگر حج کے نام سے ان کی روح خشک ہوجاتی ہے، ایسے لوگوں کو اپنے ایمان واسلام کی خیر مانگنی چاہیے۔ اسی طرح جو لوگ دن رات دنیاوی دھندوں میں منہمک رہتے ہیں اور اس پاک سفر کیلئے ان کو فرصت نہیں ہوتی ان کا بھی ایمان سخت خطرے میں ہے۔ آنحضرت ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جس شخص پر حج فرض ہوجائے اس کو اس کی ادائیگی میں حتیٰ الامکان جلدی کرنی چاہیے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں یہ پیغام شائع کرایا تھا: میری ولی خواہش ہے کہ میں کچھ آدمیوں کو شہروں اور دیہاتوں میں تفتیش کیلئے روانہ کروں جو ان لوگوں کی فہرست تیار کریں جو استطاعت کے باوجود اجتماع حج میں شرکت نہیں کرتے، ان پر کفار کی طرح جزیہ مقرر کردیں۔ فضیلت حج کے بارے میں آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں: جس نے پورے آداب وشرائط کے ساتھ بیت اللہ شریف کا حج کیا۔نہ جماع کے قریب گیا اور نہ کوئی بے ہودہ حرکت کی وہ شخص گناہوں سے ایسا پاک صاف ہوکر لوٹتا ہے جیسا ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے دن پاک صاف تھا۔نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: جو کوئی حج بیت اللہ کے ارادے سے روانہ ہوتا ہے۔ اس شخص کی سواری جتنے قدم چلتی ہے ہر قدم کے عوض اللہ تعالیٰ اس کا ایک گناہ مٹاتا ہے۔ اس کیلئے ایک نیکی لکھتا ہے۔ اور ایک درجہ جنت میں اس کیلئے بلند کرتا ہے۔ جب وہ شخص بیت اللہ شریف میں پہنچ جاتا ہے اور وہاں طواف بیت اللہ اور صفا و مروہ کی سعی کرتا ہے پھر بال منڈواتا یا کترواتا ہے تو گناہوں سے ایسا پاک وصاف ہوجاتا ہے جیسا ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے دن تھا۔ عورتوں کیلئے ان کے ساتھ کسی محرم کا ہونابھی شرائط حج میں سے ہے، محرم اس کو کہتے ہیں جس سے عورت کیلئے نکاح کرنا ہمیشہ کیلئے قطعاً حرام ہوجیسے بیٹا یا سگا بھائی یا باپ یا داماد وغیرہ۔ محرم کے علاوہ مناسب تو یہی ہے کہ عورت کے ساتھ اس کا شوہر ہو، اگر شوہر نہ ہوتو کسی محرم کا ہونا ضروری ہے،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا، عورت ایک رات دن کی مسافت کا سفر بھی نہ کرے جب تک اس کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو۔ حدیث میں یہ بھی ہے: ایک شخص نے عرض کیا، حضور! میرا نام مجاہدین کی فہرست میں آگیا اور میری عورت حج کیلئے جار ہی ہے۔ آپ نے فرمایا، جاؤ تم اپنی عورت کے ساتھ حج کرو۔
حج بڑھاپے کی عبادت ہےیہ
بھی شیطان کادھوکہ ہے!
اکثر لوگوں کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ حج تو بڑھاپے کی عبادت ہے ،ابھی جوان ہیں ، جب گناہوں سے مکمل توبہ کرلیں گے تب جاکر حج کریں گے۔تو یہ بھی درحقیقت شیطان ہی کا دھوکہ ہے ، گویاکہ اس سوچ اور فکر سے یہ بات طے کرلی ہے کہ ہمیں ابھی مزید گناہ کرنے ہیں ۔ یہ سوچ بذات خود بہت بڑا گناہ ہے کہ اس نیت سے اپنے آپ کو حج فرض سے روک لیا۔جب حج کو اس کی حقیقی روح ، مطلوبہ کیفیات اور مقاصد کے ساتھ گناہوں سے بچتے ہوئے اور خالص توبہ کرتے ہوئے ادا کیا جائے تو یقینا ان شاء اللہ! سابقہ گناہ بھی معاف ہوجائیں گے اور آئندہ زندگی بدل جائے گی ۔حج مبرور کہتے ہی اس کو ہیں کہ جس سے زندگی تبدیل ہوجائے ۔پھر اگر نیت خالص ہوگی اور انسان بالارادہ و بالاختیار گناہوں سے بچے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اُسے گناہوں سے بچنے کی توفیق دیں گے۔جس کی یہ سوچ ہے کہ حج بڑھاپے کی عبادت ہے تو گویا اس نے حج کا فلسفہ ہی نہیں سمجھا۔