یومِ اساتذہ

میری زندگی کا مقصد

فکرونظر٨
آج یومِ اساتذہ ہے،یعنی ٹیچرس ڈے،دنیاکے تمام مذاہب میں اساتذہ کے احترام،واکرام کی تعلیمات موجود ہیں،اور حقیقت یہ ہے کہ آج ہم سب جوکچھ بھی پڑھتے،لکھتے،اور بولتے ہیں ہمارے اساتذہ کاہی ثمرہ،انہی کی محنت،جدوجہد اور خلوص کا ہی نتیجہ ہے؛لیکن یادرکھئے! سال میں ایک دن کو یومِ اساتذہ کے طورپرمنالینا اساتذہ کے احترام واکرام کے لئے کافی نہیں ہے، بلکہ گھنٹوں کے ٦٠ منٹ،دن کے ٢٤ گھنٹے،سال کے٣٦٥دن یہ دیکھناضروری ہے کہ ان کے مطالبات اور ضروریات کی تکمیل ہورہی ہے یانہیں؟
یہ افسوس کا مقام ہے کہ ہندوستان میں پرائیوٹ طورپر ہویا سرکاری ونیم سرکاری اساتذہ کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی ہے،جو ان کا حق ہے، اسکول ہو،مدرسہ ہو،یادیگرتعلیمی ادارے،سب میں اساتذہ کرام کا استحصال ہوتاہے،آج بھی روایتی اندازمیں انہیں تنخواہیں دی جاتی ہیں، سات،آٹھ ،نو،دس،گیارہ،بارہ ہزار بہت زیادہ ہیں، کہیں تو سال،سال بھر تنخواہیں نہیں دی جاتیں،اس پر مزید یہ کہ ذمہ داروں کی طرف سے اساتذہ پر جو ظلم و بربریت کا طوفانِ بدتمیزی ہے،اسے دیکھ کر انسان تو انسان، جانور بھی شرماجائے،اور یہ سب کچھ ہمارے ملک میں ہوتاہے جہاں آج کے دن کو یومِ اساتذہ کے طورپرمنایاجاتاہے۔
آج کے دن کوبھارت میں یومِ اساتذہ کے طورپرمنایاجاتاہے،لیکن اسلام میں ہمارے لئے ہردن یوم استادہے،دن کا سورج طلوع ہونے سے غروب ہونے تک،رات کی تاریکی سے صبح کا اجالاآنے تک کا ہماراہرلمحہ اس طرح گذرے کہ ہم اپنے اساتذہ کرام کی قدرکریں،ان کی عزت کریں،ان کے دکھ دردمیں شریک ہوں،آپ خواہ طالب علم ہوں،یاعہدہ کے اعتبارسے کرسی اقتدار تک پہونچ گئے ہوں اگر آپ نے اپنے اساتذہ کرام کی قدردانی سے سمجھوتہ کرلیا،تو اس کا مطلب واضح ہے کہ آپ اپنی ترقی،خوشحالی اور شخصیت کی تعمیرکے لئے سنجدہ نہیں ہیں۔
آج کے طلبہ کو شاعر مشرق علامہ اقبال ؒکو پڑھنا چاہئیے، علامہ اقبالؒ کو شمس العلماء کا خطاب وایوارڈ دیاجانے لگاتو انہوں نے یہ کہہ کر لینے سے انکارکردیاکہ پہلے ان کے استاذ میر حسن کوبھی شمس العلما کا لقب دیا جائے ،علامہ اقبالؒ سے کہاگیاکہ آپ کو یہ ایوارڈ اس لئے دیاجارہاہے کہ آپ نے ایک بڑاکام کیا،لیکن مولوی میرحسن کا کوئی ایساکارنامہ نہیں ہے،نہ کوئی تصنیف ہے کہ ،کہ ان کو یہ لقب دیاجائے، اس پر علامہ اقبال نے کہا مولوی میر حسن کی سب سے بڑی تصنیف میں خود ہوں میں آج جو کچھ بھی ہوں ان کی تعلیمات کی وجہ سے ہوں۔ آخر کار ڈاکٹر علامہ اقبال کی اصرار پر استاد محترم کو اس لقب سے نوازدیا گیا،یہ واقعہ درس عبرت ہے دیگرلوگوں کے لئےکہ اپنے اساتذہ کی قدردانی اپنی زندگی کے لئے لازم کرلیں،اس کے بغیرآپ کے کرادرسے خوشبونہیں آسکتی ہے۔
یوم اساتذہ کے موقع سے ہم اپنے تمام اساتذہ کرام کی خدمات میں اظہارتشکرپیش کرتے ہوئے ان کے لئے دعاء کرتے ہیں اللہ آپ کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے،آپ کو اہل خانہ کے ساتھ صحت وعافیت سے رکھے،مسائل،پریشانیوںکو دورکرے،اوارآپ کے مقاصدحسنہ کی تکمیل فرمائے،آمین
جوتے سیدھے کر دیے تھے ایک دن استاد کے
اس کا بدلہ یہ ملا تقدیر سیدھی ہو گئی
خالدانورپورنوی،المظاہری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے