ملک کی آزادی کے لئے علماء کرام اورعام مسلمانوں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں: مولانا مرغوب الرحمن
جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ میں پرچم کشائی، اور جشن آزادی کی تقریب منعقد
پٹنہ 15 اگست 2024
ہمارے اسلاف اور بزرگوں نے اس ملک کی آزادی کے لئے بڑی قربانیں دی ہیں، تحریک ریشمی رومال جیسی ہزاروں تحریکوں کا مقصد یہی تھا کہ اس ملک کو انگریزوں کے قبضہ سے آزاد کراکر طوق غلامی سے ہندوستانیوں بچایا جاسکے ، دوسوسال کی طویل جد وجہد ، عام مسلمانوں، علمائے کرام اور دیگر برادران وطن کی کوششوں کے نتیجہ میں اس ملک کو آزادی ملی، آج اگر ہم آزاد فضا میں آزادی کی سانس لے رہے ہیں توہمارے علماءکرام کی قربانیاں کا نتیجہ ہے ، ان خیالات کا اظہار جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ میں پرچم کشائی کے بعد جشن آزادی کی تقریب سے طلبہ اور اساتذہ جامعہ کے بیچ خطاب کرتے ہوئے جناب مولانا مرغوب الرحمن قاسمی معاون مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ نےصدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا: واضح رہے کہ دیگر سالوں کی طرح امسال بھی،یوم آزادی کے موقع سے، جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ میں پرچم کشائی کی گئی، جامعہ مدنیہ کے اساتذہ وطلبہ کے ساتھ گاؤں،محلہ کے معززمہمانان بھی شریک ہوئے،اور جس خوبصورتی سے طلبہ نے سارے جہاں سے اچھا،ہندوستاں ہمارا،اورجن گن من جھوم جھوم کر پڑھا،سامعین متاثر ہوئے بغیرنہیں رہ سکے،اس موقع سے پرچم کشائی کے بعد، جشن آزادی کی تقریب بھی منائی گئی،جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ کے طلبہ نے بہت ہی خوبصورت انداز میں ترنگا زندہ باد،اور دوسرے حب الوطنی پر مشتمل منظوم کلام پیش کیا، ملک کےلئے آزادی کی جد وجہد کرنے والے علماء کرام اور ان کی قربانیوں پر تقریریں کیں، اپنی تقاریر میں انہوں نےکہا: 1857کی جنگ آزادی پہلی جنگ آزادی نہیں ہے ، یہ تو بہت بعد کی بات ہے ، اس سے قبل بنگال میں 1754 میں علی رودی خان کی قیادت میں جنگ لڑی گئی، 1757 میں نواب سراج الدولہ نے پلاسی کے میدان میں لڑائی لڑی، میر قاسم نے 1763، 1764 میں، پھر 1782، 1792 میں،اور ٹیپو سلطان نے 1799 میں، 1803 میں شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے ہندوستان کے دارالحرب ہونے کا جو فتوی دیا، اس نے در اصل آزادی کےلئے ہندوستان کو ایک راہ دکھایا، اور پورے ملک میں انگریزوں کے خلاف جوش بھردیا، پھر ان کے شاگردوں نے 1831 میں جنگ لڑی، صرف 1857 کی جنگ آزادی میں دولاکھ مسلمان شہید ہوئے تھے، جس میں سے ساڑھے اکیاون ہزار علماء کرام کی تعداد تھی، طلبہ عزیزی نے جاری خطاب میں ملک کی آزدی میں جمعیۃ علماء ہند کی قربانیوں کا بھی تذکرہ کیا، انہوں نے کہا: مکمل آزادی کا مطالبہ جمعیۃ علما ہند نے ہی سب سے پہلے 1924 میں کیا تھا ، بھارت چھوڑو تحریک جمعیۃ علماء ہند نے ہی چلائی تھی،ترک موالات کا فتوی جمعیۃ علماء کے اکابر نے ہی دیاتھا، شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی نے فتوی دیاتھا کہ انگریزوں کی فوج میں بھرتی ہونا حرام ہے ، اس کے نتیجہ میں غداری کا مقدمہ چلا، فرنگی کی عدالت میں پیشی ہوئی، انگریز نے پوچھا ، اے حسین احمد مدنی تم جانتے ہو اس کی سزا کیا ہے ، حضرت شیخ الاسلام نے اپنے پاس سے ایک سفید کپڑا کو لہرایا، اور کہا: دیوبندسےیہ کفن ساتھ لایاہوں، میں جانتاہوں کہ اس کی سزا پھانسی کا پھندہ ہے ، اور کفن اسی لئے لایاہوں ، فرنگی کے دیئے ہوئے کفن میں مجھے اللہ کے حضور جاتے ہوئے شرم آتی ہے ۔ علمائے کرام کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: انقلاب لانے کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے ، جد وجہد اور کام کئے بغیر انقلاب نہیں آتا_پروگرام پیش کرنے والے طلبہ کے نام اس طرح ہیں،محمد اسرافیل،محمد امن اقبال،محمد آفاق،محمد سلمان،بقاءاللہ، گل فراز،نجیب اللہ،رضی احمد،ابوعلقمہ،دلشاد،فرحان،جاوید، عرفان،ریحان،جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کاطالب علم محمداسرافیل نے نظامت کا فریضہ انجام دیا۔شرکاء میں صدر اجلاس جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب قاسمی کے علاوہ، مولانا محمد حارث بن مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ،مفتی عبدالاحد قاسمی ناظم تعلیمات جامعہ مدنیہ ، مولانامنہاج الدین قاسمی،مفتی خالد انور پورنوی،مفتی محمداکرم ، مفتی سیف الدین قاسمی ، مولانا عبدالغنی، حافظ نجم الہدی،،قاری محمدصالح استوی،مولانامحمد نورالزماں دریاپوری، مولانا سہیل اخترمظفر پوری، قاری عبدالحسیب، مولانافیاض،مولانا امیر الہدی، مولانا محمد اکبر، مولاناعمرفاروق ودیگر اساتذہ کے نام قابل ذکر ہیں، جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب کی رقت آمیز دعا پر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔