مشرف شمسی
مہاراشٹر اسمبلی چناو میں دونوں اتحاد یعنی انڈیا اتحاد اور این ڈی اے باغیوں سے پریشان ہیں ۔حالانکہ اب تک نامزدگی واپس لینے کی تاریخ ختم نہیں ہوئی ہے ۔بہت دنوں کے بعد کوئی چناو فری فار آل نظر آ رہا ہے ۔ہاں اس چناو میں پیسے کا کھیل بڑھتا نظر آ رہا ہے اور اس پیسے کے کھیل میں یقیناً بی جے پی کو برتری حاصل ہے ۔مہاراشٹر کے اس اسمبلی چناو میں اب تک لوک سبھا چناو کا ماحول نظر نہیں آ رہا ہے ۔لوک سبھا چناو میں انڈیا اتحاد کے حق میں ایک فضا نظر آتا تھا ۔لیکِن ایسا لگتا ہے کہ چناو کے اعلان سے پہلے شندے سرکار نے لاڈلی بہن اسکیم لا کر بہت حد تک انڈیا اتحاد کے حق میں جو ماحول بنا ہوا تھا اُسے نیوٹرالائز کرنے کی کوشش کی ہے لیکِن اسکے باوجود انڈیا اتحاد کو این ڈی اے پر سبقت حاصل ہے۔لیکِن بی جے پی جس طرح سے ایک ایک سیٹ کا مطالعہ چناو سے پہلے کرنے کے بعد اس پر باریکی سے کام کرتی نظر آ رہی ہے وہ انڈیا اتحاد کے لئے ضرور مشکل کھڑی کرے گی ۔چونکہ بی جے پی چناو جیتنے کے لئے پانی کے طرح پیسے بہانے کے لئے تیار ہے اسلئے وہ اپنی حکمت عملی کو نافذ کرنے کے لئے یعنی کہاں کون سا ووٹ بی جے پی یا این ڈی اے کے خلاف ہے اُن حلقوں میں جانے پہچانے اُنہیں کے چہرے کو اتارے جا رہے ہیں ۔حالانکہ بی جے پی امیدواروں کے خلاف بھی باغیوں کی کمی نہیں ہے ۔گوپال شیٹھی جیسے نامور بی جے پی رہنماء جس نے شمالی ممبئی لوک سبھا حلقہ اس شرط پر مرکزی وزیر پیوس گوئل کے حق میں ترک کر دیا تھا کہ اُسے اسمبلی کا ٹکٹ دیا جائے گا ۔لیکِن بی جے پی ہائی کمان نے گوپال شیٹھی کو نظر انداز کر کسی اور کو ٹکٹ دے دیا ہے ۔نتیجہ گوپال شیٹھی بطور آزاد امیدوار بوریوالی اسمبلی حلقہ سے اپنی نامزدگی جمع کر دیے ہیں ۔گوپال شیٹھی کئی بار رکن اسمبلی اور شمالی ممبئی سے لوک سبھا حلقہ سے رکن رہ چکے ہیں ۔
چار نومبر کو نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ ہے۔مجھے ایسا نہیں لگتا ہے کہ باغیوں سے پریشان سیاسی جماعتوں کو کچھ راحت ملے گی ۔
مہاراشٹر اسمبلی کا چناو انڈیا اتحاد اور این ڈی اے کے لئے کرو اور مرو جیسی حالت میں ہے ۔ایک جانب شرد پوار کی چانکیہ نیتی تو دوسری جانب امیت شاہ کی حکمت عملی ہے۔لوک سبھا چناو میں شرد پوار نے این ڈی اے کو مہاراشٹر میں چاروں شانے چت کر دیا تھا لیکِن اسمبلی چناو میں سرکار بنانے کی جادوئی تعداد تک شرد پوار انڈیا اتحاد کو پہنچا پائینگے یہ دیکھنے والی بات ہوگی ۔حالانکہ انڈیا اتحاد ایک جٹ نظر آ رہی ہے اور اپنے محدود وسائل سے این ڈی اے اور خاص کر بی جے پی کا بھر پور مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔انڈیا اتحاد کے حق میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ لوک سبھا چناو میں ایک دوسرے کا ووٹ ٹرانسفر ہوا تھا اور اس بار بھی اس میں فرق آتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے ۔
بی جے پی اور این ڈی اے کی سب سے بڑی پریشانی مسلم ووٹ میں کیسے سیندھ لگایا جائے اور مسلم ووٹ اُسے نہیں ملے تو اُسے خراب کیسے کی جائے جو اب تک نامزدگی ہوئی ہے اس سے بی جے پی کی یہی حکمت عملی نظر آ رہی ہے ۔
لیکِن ایک بات طے ہے کہ شیو سینا ٹھاکرے کے ووٹ ٹھاکرے پریوار کے ساتھ رہا تو انڈیا اتحاد کو مہاراشٹر میں حکومت بنانے سے روکنا این ڈی اے کے لئے مشکل ضرور ہوگا۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل