*بیلاگنج کی انتخابی کشمکش*
*عبدالرقیب بطشپوری،حال مقیم بیلاگنج*
پارلیامینٹری انتخاب کے بعد سےبہار کی چار ودھان سبھا نششت خالی چل رہی تھی،جس کےلئے 13نومبر کو انتخابی تاریخ مقرر ہوئی ہے،ان چار نشستوں میں سے گیا ضلع کی بیلاگنج کی بھی ایک نشست ہے ،یہاں چار مشہور اور قابل ذکر پارٹیاں؛راجد،جدیو،جن سوراج اور مجلس اتحاد المسلمین میدان میں کھڑی ہیں،ان چاروں پارٹیوں کی زمینی اثر جاننے سے قبل یہاں کی صورت حال جاننا ضروری ہے ، واضح رہے کہ یہاں تقریباً پینتیس سالوں سے راجد کے موجودہ ایم پی،سریندریادو،فتحیاب ہوتے آئےہیں،اس بار ایم پی منتخب ہونے کی وجہ سے یہ نشست خالی ہوگئی تھی،لیکن راجد نے یہ جاننے کے باوجود کہ یہاں مسلم ووٹروں کا خاصا تناسب ہے ،مسلمانوں کو نظر انداز کرکے ،وراثتی روش کو فروغ دینے کا فیصلہ کیاہے،اور سریندر یادو کے صاحب زادے وشوناتھ یادو کو ٹکٹ دےدیا ہے،بھلا جدیو کیوں کر مسلم کو ٹکٹ دیتی،اس نے بھی منورما دیوی کو ٹکٹ دےکر اپنی قومی اور برادری کا علم بلند کرکے مسلمانوں کو کھلا پیغام سنادیاہے،مجلس اتحاد المسلمین نے مسلم *غیر معروف امیدوار کو کھڑا کرکے اپنی موجودگی کا اعلان ضرور کردیاہے،وہیں نئی نویلی جن سوراج نے موقع کو بھانپتے ہوئے معروف مسلمان امیدوار کو ٹکٹ دےکر مسلمانوں کی واہ واہی اور ہم دردی لوٹنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے،مسلمانوں نے موقع کو دیکھتے ہوئے پینتیس سالوں کا طوق غلامی کو پھینکنے کا کھلے الفاظ میں اعلان کردیا ہے،اس اعلان کے بعد راجد کی پریشانی ناقابلِ بیان ہے،مسلمانوں کے اس ارادے کا ادراک راجد کو تب ہوا،جب پینتیس سالوں کا چمپئن کھلاڑی اپنے علاقے میں روایتی گشت کےلئے نکلا ،پہلے کی طرح ہجوم عاشقاں نہ دیکھ کر ماحول کو اچھی طرح سمجھ گیا،پھر کیا تھا اس کے فوراً بعد بیلاگنج میں مسلمان راجد نیتاؤں کا ایک سیلاب آگیا،چنانچہ مسلم ووٹروں کو اپنے پالے میں رہنے کی خوشامد کا ایک لمبا سلسلہ چل پڑاہے،اس کےلئے معروف سیاستدان اور مشہور شاعر عمران پرتاپ گڑھی،عبدالباری صدیقی،اخترالاسلام شاہین،ایم ایل اے سمستی پور،قاری صہیب،ایم ایل سی،حناشہاب،اسامہ شہاب اور اشرف علی فاطمی جسیے قدآور نیتاؤں کا غول گلی گلی اور کوچے کوچےخاک چھانتے نظر آرہاہے ، *بڑھتی مسلم ناراضگی کو دیکھتے ہوئے،تیجسوی یادو نے اپنی ٹیم کے آخری پلیئر لالو پرساد یادو کو بھی آج میدان میں اتار دیا ہے،*
لیکن اس کے باوجود بھی مسلمان راجد سے دوری بنائے ہوا ہے ،جو راجد کے مستقبل کےلئے بھی کافی پریشان کن ہوسکتا ہے ،بیلاگنج میں اس چیلنج کی اصل وجہ جن سوراج اور اس کے امیدوار کی مقبولیت ہے،تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتاہے،کہ جدیو کی منورما دیوی اس ریس میں سبقت کرتے نظر آرہی ہے ،وہیں اس مقابلے میں،راجد کے صاحب زادے وشوناتھ یادو کی سخت آزمائش ہے،اور جن سوراج کی بسم اللہ کی بھی توقع یہاں سے کی جاسکتی ہے،اور آخرالذکر پارٹی غیر معروف امیدوار کی وجہ سے اس معرکے میں کافی پیچھے دکھ رہی ہے،ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے یہاں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ اپنی زندگی میں پہلی بار اس طرح کا الیکشن دیکھنے کو مل رہا ہے کہ تمام پارٹیوں کی حالت خراب بنی ہوئی ہے ،کیا رات کیا دن ہروقت کسی نہ کسی نیتا کی آمد ہوتے ہی رہتی ہے ،خاص کر مسلمان نیتاؤں کے چہل پہل میں خاصا اضافہ دکھ رہا ہے ،بہرحال اب جب کہ پرچار بھی تھم گیا ہے،تو اس کی واضح صورتحال،23نومبر کو رزلٹ کےشکل میں ہی آئےگی، ان شاءاللہ۔
انتخاب میں ابھی وقت رہتے ہوئے مسلمانوں سے ایک بات کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ مسلمانوں نے جس طرح راجد سے دوری اختیار کرنے میں اتحادی راستہ چنا ہے،اسی طرح حمایت کے لئے بھی کسی سیکولر پارٹی کو اختیار کرلے تاکہ انتشار کی وجہ سے بھگوا نواز پارٹی سے مامون رہ سکے،ایسا نہ ہوکہ آپ کا ووٹ میلاد کی شیرینی بن جائے،جس سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ عقل سلیم عطا کرے۔
11/11/2024