(مشعل راہ ۔ 18)
اسلام میں تحقیق کی اہمیت ایک لازمی فریضے کی طرح عیاں ہے۔ انسانی زندگی کی تعمیر میں یہ ایک ایسی بنیاد ہے جس پر عقل و فہم، شعور اور فکری آزادی قائم ہوتی ہے۔ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو تقلیدی راہوں پر چلنے کے بجائے تحقیق اور جستجو کی راہ دکھائی ہے تاکہ انسان خود حقائق کی تلاش کرے اور کائنات کے اسرار کو اپنی بصیرت سے سمجھنے کی کوشش کرے۔ قرآن و سنت میں تحقیق کی تلقین اس انداز سے کی گئی ہے کہ یہ ایک ایمان افروز عمل بن جاتا ہے۔
قرآن مجید بار بار انسان کو غور و فکر، تدبر اور تفکر کی دعوت دیتا ہے تاکہ وہ اپنے ارد گرد کی کائنات کو سمجھے اور اس میں اللّٰہ تعالیٰ کی نشانیاں دیکھ سکے۔ جیسا کہ اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا” (محمد: 24) – "کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں؟” یہاں دلوں پر قفل لگنے کا مطلب ہے کہ اگر انسان سوچ اور سمجھ کی قوت کو استعمال نہ کرے تو حقیقت اس سے مخفی رہتی ہے، اور وہ ظاہری باتوں کو حقیقت سمجھنے لگتا ہے۔ تحقیق کا عمل نہ صرف دل کو کھولتا ہے بلکہ ذہن و فکر کو روشنی سے منور کرتا ہے۔
تحقیق کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ انسان کو تعصب، بے بنیاد تصورات، اور غیر حقیقی عقائد سے نجات دلاتی ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا” (الحجرات: 6) – "اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لو۔” اس آیت کا پیغام یہ ہے کہ کسی بھی خبر یا بات کو بغیر تصدیق کے قبول نہ کیا جائے، بلکہ اس کی تحقیق کی جائے تاکہ غلط فہمیوں اور غلط فیصلوں سے بچا جا سکے۔ یہ اسلامی تعلیمات ہیں جو انسان کو خبر رسانی میں ذمہ داری کا درس دیتی ہیں۔
احادیث مبارکہ بھی ہمیں تحقیق و تدبر کی اہمیت کو سمجھنے کی دعوت دیتی ہیں۔ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ” (مسلم: رقم، 05)- "آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے (جس بنا پر وہ جھوٹا قرار دیا جا سکتا ہے) کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کر دے۔” اس حدیث میں ایک نکتہ یہ ہے کہ جو بات محض سنی سنائی ہو، اسے پھیلانا فتنہ کا باعث بن سکتا ہے۔
اسلام نے تحقیق کو ایک علمی فریضہ بنا دیا ہے تاکہ انسان علم کی بنیاد پر یقین حاصل کرے اور حقیقت کو اس کی اصل روشنی میں دیکھ سکے۔ تحقیق کا عمل انسان کو نہ صرف اپنے ارد گرد کی دنیا کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ اس کے ایمان کو بھی تقویت بخشتا ہے۔ تحقیق سے عقل و شعور کی تربیت ہوتی ہے اور انسان علم کی بنیادوں پر اپنی زندگی کو استوار کرتا ہے۔
مختصراً یہ کہ اسلام نے تحقیق کو علم کا دروازہ اور انسان کی فکری، اخلاقی، اور روحانی ترقی کا ذریعہ بنایا ہے۔ موجودہ دور میں، جب معلومات کے انبار ہیں، تحقیق کا اسلامی اصول ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم ہر بات کو پرکھ کر ہی قبول کریں تاکہ حقیقت کی روشنی ہماری زندگیوں کو منور کر سکے اور ہم معاشرتی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔
تحریر: عامر کلام
(استاذ: مدرسہ نور الہدیٰ، مچھیلا کیلاباڑی، ارریہ، بہار)
05 نومبر 2024