قسط دوم
شہر گلستان بنگلور کے شب و روز
دین و شریعت آسان ہے ، شریعت میں دی گئی سہولتوں سے فائدہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے
میرا مطالعہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دین اسلام اور اس کی شریعت میں سختی نہیں ہے ، بلکہ یہ فطری اصولوں سے ہم آہنگ ہے ، اس کی بنیاد آسانی پر ہے ، اس کی مثال ہمارے سامنے ہے ، وضو پانی سے کرنے کا حکم ہے ، اگر پانی نہ ملے تو وضو کے بجائے تیمم کرنے کا حکم ہے ، مقیم ہونے کی صورت میں مکمل نماز پڑھنے کا حکم ہے ، لیکن سفر کی حالت میں دشواریوں کے پیش نظر قصر کرنے کا حکم ہے ، اسی طرح رمضان المبارک میں مریضوں کے لئے رخصت ہے کہ بیماری کی حالت میں روزہ رکھنے میں دشواری ہو تو روزہ نہ رکھے ، بلکہ جب صحتیاب ہو جائے تو روزہ رکھ لے_
نماز فرض ہے ، البتہ جمعہ کی نماز کو خاص اہمیت حاصل ہے، اور اس کی بھی فضیلت ثابت ہے ، اس لئے ملک کی تمام مساجد میں نمازیوں کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے ، جس کی وجہ سے بہت سی دفعہ مسجد میں جگہ ناکافی ہو جاتی ہے_
ہندوستان ایک ایسا ملک ہے ، جس میں مختلف مذاہبِ کے لوگ بستے آرہے ہیں ، ماضی کی تاریخ کے مطالعہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہمیشہ تمام مذاہب کے ماننے والے اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے میں آزاد تھے ، آپس میں سب مل جل کر رہتے تھے ، گنگا جمنی تہذیب تھی ، کوئی کسی کے مذہب میں مداخلت نہیں کرتا تھا ، اسی طرح صدیوں سے یہ ملک اسی انداز پر چلتا رہا ، مگر گزشتہ ایک دہائی سے ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کردیا گیا ہے ، بعض اسٹیٹ کی حکومت نے بھی اس کو ہوا دے کر ماحول کو پراگندہ بنادیا_
ماضی میں یہ روایت رہی کہ ہر مذہب کے ماننے والوں کو پوری مذہبی آزادی حاصل تھی ، اسی کی وجہ سے مسلم سماج کے لوگ جہاں چاہتے نماز پڑھ لیتے تھے ، برادران وطن بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے ، جمعہ کے دن لوگ پارک ، سرکاری زمین اور راستہ پر بھی نماز پڑھنے کا اہتمام کر لیا کرتے تھے ، مگر بعض اسٹیٹ میں نفرت کی بنیاد اتنی بڑھ گئی کہ کھلے میں نماز پر پابندی کا مطالبہ کیا جانے لگا ، بعض اسٹیٹ کی حکومت نے اس کو منظور کر کے کھلے میں نماز پر پابندی عائد کردی _
مسلم سماج کے لوگوں نے ضرورت کے مطابق مساجد کی تعمیر کی ہے ، مگر موجودہ وقت میں مساجد ناکافی ہورہی ہیں ، بالخصوص شہری حلقوں میں ، چونکہ شہری حلقوں میں کام کاج اور تجارت کے مقصد سے عام لوگوں کی ابادی بڑھ گئی ہے ، اس لئے شہر کی مساجد میں سے اکثر مساجد نمازیوں کے لئے ناکافی ہوگئی ہیں ، جس کی وجہ سے جمعہ اور عیدین کے موقع پر بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ،
کل جمعہ کا دن تھا ، جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے اپنے محلہ کی مسجد میں گیا ، میرے اپارٹمنٹ کے قریب ایک مسجد ہے ،جو مسجد جعفر کے نام سے مشہور ہے ، گزشتہ سفر میں بہت سے موقع پر اس مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کی ، مسجد میں جگہ ناکافی ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مسجد سے باہر بھی نماز پڑھتے دیکھا ، مگر اس سفر میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے مسجد پہنچا تو دیکھا کہ ابھی 2/ بجنے میں 15/ منٹ باقی ہے ، لوگ مسجد سے نکل رہے ہیں ، میں پریشان ہوگیا کہ جمعہ کی نماز چھوٹ گئی ، مگر ایک بزرگ سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مسجد میں دو جماعت ہوتی ہے ، پہلی جماعت 1.30 میں اور دوسری جماعت 2/ بجے ، یہ پہلی جماعت ختم ہوئی ، دوسری جماعت 2/ بجے ہوگی ، پھر مجھے اطمینان ہوا ، میں مسجد میں گیا ، سنت پڑھی ، پھر 2/ بجے خطبہ ہوا ،اور جمعہ کی نماز ادا کی ، یہ انتظام دیکھ کر بہت اچھا لگا_
عام طور پر جمعہ اور عیدین کی نماز میں لوگوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے ، یہانتک کہ مسجد اور عیدگاہ میں جگہ کم پڑ جاتی ہے ، ایسے موقع پر ذمہ داروں کو چاہئے کہ مساجد اور عید گاہوں میں حسب ضرورت دو جماعت ، تین جماعت کا انتظام کرائیں ، تاکہ لوگ مسجد یا عیدگاہ کے اندر نماز ادا کریں ، نمازیوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جو ملکی قوانین سے متصادم ہو ، نماز اندرون مسجد یا اندرون عیدگاہ ادا کی جائے ، شریعت کی جانب سے دی گئی سہولتوں سے فائدہ حاصل کی جائے ، اس سلسلہ میں اہل بنگلور کا عمل دیگر اسٹیٹ کے مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم کسی دشواری سے پہلے حل پر غور کریں ،تاکہ عین وقت پر پریشانی نہ ہو ، اللہ تعالیٰ ہم سبھی کی حفاظت فرمائے _آمین
( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
مورخہ 9/ نومبر 2024