فتنہ شکیلیت کی رد میں بات کرناکیااس کی تشہیرکا ذریعہ ہے؟

فتنہ شکیلیت کی رد میں بات کرناکیااس کی تشہیرکا ذریعہ ہے؟
فکرونظر15
خالدانورپورنوی،المظاہری
آج انجینئر ذی شان صاحب جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ تشریف لائے،فتنہ شکیلیت کے رد حوالہ سے ان کی سرگرمیاں جان کربڑی خوشی ہوئی،مگر جس تیزی سے یہ فتنہ پھیل رہاہے،جان کربڑی حیرانی بھی ہوئی۔ہم نے بھی مجلس تحفظ ختم نبوت پٹنہ کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا،اور کئی علاقوں میں کام کے طریقے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس فتنہ کے بارے میں اگرکہیں بات کی جائے تو ہمارے اپنوں میں سے کچھ لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں کہ اس پر بات کرکے اس کی تشہیرکا ہم ذریعہ بن رہے ہیں، اس سادگی اور بھولے پن کا ہم کیاجواب دیں؟اور ایسے وقت میں جب کہ ملک،ریاست،ضلع کے ہرشہر،ودیہات تک اس کے مبلغین پہونچ چکے ہیں،ماننے والوں میں نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے،بعض جگہوں سے اس طرح کی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ مدرسوں سے فارغین حفاظ بھی اس گمراہ فرقہ کے چنگل میں پھنس رہے ہیں،جو انتہائی افسوس ناک وشرمناک ہے۔

فتنہ شکیلیت کے پیچھے کی اصل وجہ جہالت ہے،دین داری کے نام پر دین سے دورلوگوں کو دین کی دعوت دی جاتی ہے،وہ نوجوان جو مسجدوں سے دور ہیں،انہیں سب سے پہلے مسجدوں سے جوڑاجاتاہے،پنچ وقتہ نمازوں کے ساتھ،تہجد کا پابند بنایاجاتاہے،کرتا،ٹوپی،اور ٹخنہ سے اوپرشلوار کی ہئیت دیکھ کر کوئی بھی انسان دھوکہ کھاجائے گا،پھر اسے چالیس دن کے لئے مہاراشٹر منتقل کیاجاتاہے،جہاں علامات قیامت پر بات کرتے کرتے،بات یہاں تک شروع ہوجاتی ہے کہ مہدی کا ظہورہوچکاہے،عیسی کی آمدہوچکی ہے،جو سب سے پہلے شکیل بن حنیف کو مہدی وعیسی تسلیم کرلے گا،اس کا مقام ومرتبہ سب سے بلندہوگا(نعوذباللہ) ،اس طرح ذہن کو واش کیاجاتاہے کہ شکیل کے ماننے والے لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ : ‘ ‘چمکتاجو نظر آتاہے سب سونانہیں ہوتا ‘ ‘

ملک کی راجدھانی دہلی سے اس فتنہ کا آغاز ہواتھا،وہاں ابھی کچھ دنوں قبل ہماری ملاقات ایک صاحب سے ہوئی،جن سے شکیل نے کہاتھا:تم کو ابوبکرصدیق کا درجہ ملے گا(نعوذباللہ)لیکن اللہ نے ان کی حفاظت فرمائی،اسی طرح ابھی ایک طالب علم سے ملاقات ہوئی ،اس نے کہا: میرے ناناسے اس نے کہا تھا:تم کو جبرئل علیہ السلام کا مقام دیں گے(نعوذباللہ)اللہ نے ان کی بھی حفاظت فرمائی،لیکن بڑی تعدادمیں لوگ دین کے نام پر اس کے دام فریب میں پھنس گئے،یعنی شربت کے نام پر خوبصورت پیالا پیش کیاگیا،پینے کے بعد پتہ چلا کہ اس میں زہرتھا، لیکن یہ فتنہ زہرکے پیالہ سے بھی زیادہ خطرناک ہے،اس لئے کہ اس سے تو جان ہی جاسکتی ہے، یہاں تو ایمان ہی باقی نہیں رہتی ہے۔

شکیل بن حنیف کا فتنہ ؛دیگرفتنوں سے بالکل الگ ہے،یہ شخص ایک زمانہ تک تبلیغی جماعت سے جڑارہا،تبلیغ کےکاموں اور طریقہ کا رکو سمجھا،اور شوروہنگامہ کے بغیرزمین پر کام کس طرح کیاجاتاہے؟اس کو جانا،اور آج وہ جو کام کررہاہے،انداز وہی ہے،پہلے لوگ کہتے تھے کہ یہ فتنہ بڑے شہروں میں ہے،لیکن اب یہ دیہاتوں تک پہونچ چکاہے،اور دیہاتوں میں دین کے تئیں لوگوں میں بیداری بھی کم ہے،اور معلومات بھی کم ہے،اس لئے اس فتنہ کے تیزی سے آگے بڑھنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں،کئی گاؤں سے جو خبریں موصول ہورہی ہیں،وہ انتہائی تشویشناک ہیں،اس کے باوجود اگرہمارےا حباب یہ کہتے ہیں کہ اس کے متعلق بات کرنے سے اس فتنہ کی تشہیرہوگی،انتہائی مضحکہ خیز بات ہے!

آئیے!کل کا انتظار مت کیجئے،آج ہی شروع کیجئے،کسی بڑے پروگرام کی ضرورت نہیں ہے، گاؤں کے چند نوجوانوں،بوڑھے بزرگوں ،گھرکے لوگوں کے بیچ ہی اس طرح کے فتنوں پر بات چیت کیجئے،انہیں آگاہ کیجئے اور بتائیے کہ شکیل بن حنیف،اور اس کے ماننے والے مسلمان نہیں ہیں،ملک کے تمام مکاتب فکرکے علماء کا فتوی موجودہے،انہیں علماء سے جوڑئیے،اور بتائیے کہ علماء کرام ہی دین کے ڈاکٹر ہیں،ان سے رابطہ کیجئے،اور اس طرح کا فتنہ جہاں بھی ملے،فورا مقامی علماء کرام کوبتائیے،مجلس تحفظ ختم نبوت پٹنہ کی ٹیم بھی ہمہ وقت آپ کے لئے تیار ہے!

فجزاکم اللہ احسن الجزاء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے