*”کیوں” کا جواب*
(مشعل راہ ۔ 19)
زندگی کا ہر لمحہ انسان کو ایک سوال کی دعوت دیتا ہے: "میں یہ کیوں کر رہا ہوں؟” یہ سوال محض ایک لفظ نہیں بلکہ ایک کائنات کی گہرائیوں میں غوطہ لگانے کی دعوت ہے، جہاں انسان اپنی حقیقت، مقصد اور اپنے وجود کی حقیقت کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک ہم اپنے عمل کا مقصد نہیں جانتے، ہم بس ایک بے سمت کشتی کی طرح لہروں پر بہتے رہتے ہیں۔
"کیوں” کا سوال انسان کو اپنی تقدیر کے راستے پر چلنے کے لیے ترغیب دیتا ہے۔ جب مقصد واضح ہوتا ہے، محنت خود بخود راستہ تلاش کر لیتی ہے۔ اس مقصد کا تعین انسان کی کامیابی اور ناکامی کی چابی بن جاتا ہے۔
سیموئل لینگلی (Samuel Pierpont Langley ___ 1883 – 1906)، معروف فلکیات دان، نے انسانوں کی فضا میں پرواز کا خواب دیکھا اور اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے ایروڈروم (Langley aerodrome) نامی جہاز تیار کیا۔ اس کے پاس وسائل تھے، حکومت سے امداد تھی، مگر اس کا جہاز دریائے پوٹومیک (Potomac River) میں گر کر تباہ ہو گیا، جس سے عوام کی توقعات پر پانی پھر گیا۔ اس کے برعکس، ولبر رائٹ(Wilbur Wright ____ 1867 – 1912) اور اورول رائٹ (Orville Writing ____ 1871 – 1948)، جو ایک سائیکل میکانک تھے، وسائل کی کمی کے باوجود اپنے خواب کو حقیقت بنانے میں کامیاب ہوئے۔ 1903 میں ان کی پہلی پرواز نے دنیا کی تاریخ بدل ڈالی۔ (Britannica ۔ ویب سائٹ) اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کامیابی کا راز وسائل میں نہیں، بلکہ مقصد کی پختگی میں ہوتا ہے۔
زندگی کا مقصد اس سوال میں چھپتا ہے جو ہم اکثر خود سے کرتے ہیں: "کیوں؟” یہ سوال انسان کے اندر کی کشمکش کو ظاہر کرتا ہے، اور اسی کشمکش میں ہی وہ اپنی منزل کا پتہ لگاتا ہے۔ جب ہم اپنے عمل کا مقصد جان لیتے ہیں، تو نہ صرف ہماری محنت میں توانائی آتی ہے بلکہ ہمارے اندر ایک نئی زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ مقصد ہمیں جینا سکھاتا ہے اور زندگی کو ایک معنی دیتا ہے۔
مقصد کی تلاش ایک مسلسل عمل ہے، جو انسان کو خود کی گہرائیوں میں لے جاتا ہے۔ اس میں کچھ اہم نکات ہیں:
1. جذبے کی پہچان: وہ کام تلاش کریں جو آپ کے اندر جوش پیدا کرے، جو آپ کو وقت کی قید سے آزاد کر دے۔ جب آپ اپنے جذبے کو پہچان لیتے ہیں تو آپ کا مقصد خود بخود واضح ہو جاتا ہے۔
2. اپنی اقدار کا جائزہ: زندگی کی بنیادی اقدار پر غور کریں، کیونکہ یہ اقدار ہی آپ کے عمل کو ایک درست سمت دیتی ہیں۔ ان اقدار میں ایمانداری، محبت، اور انسانیت کی خدمت شامل ہیں۔
3. مہارتوں کا جائزہ: وہ کام کریں جس میں آپ کی مہارت ہو، کیونکہ جب آپ اپنی صلاحیتوں کو درست طریقے سے استعمال کرتے ہیں تو آپ اپنے مقصد کے قریب پہنچتے ہیں۔
4. زندگی کے اہم لمحوں کا جائزہ: اپنے کامیاب اور ناکام لمحوں کا تجزیہ کریں تاکہ آپ جان سکیں کہ آپ کے لیے کیا اہم ہے اور آپ کا مقصد کہاں چھپاہوا ہے۔
5. دنیا کو بہتر بنانے کا عزم: اپنے آپ سے سوال کریں کہ آپ دنیا کو بہتر بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں، اور آپ اپنے بعد کیسی میراث چھوڑنا چاہتے ہیں۔__ (درج بالا نکات پاکستان کے معروف موٹیوشنل اسپیکر جناب قاسم علی شاہ صاحب کے مضمون "کیوں کی طاقت” سے ماخوذ ہے)
قرآن و حدیث میں زندگی کے مقصد کو جاننے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ” (التوبة: 105) "اور کہہ دو کہ تم عمل کرو، پھر اللّٰہ تمہارے عمل کو دیکھے گا اور اس کا رسول اور اہل ایمان بھی دیکھیں گے۔ "اسی طرح حدیث میں آیا ہے: "إِنَّما الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ” (صحیح بخاری) "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔” یہ ہمیں بتاتا ہے کہ مقصد کی پختگی اور نیت کی صفائی انسان کے عمل کو کامیاب بناتی ہے۔
جب ہم زندگی کے مقصد کو پہچان لیتے ہیں، تو نہ صرف ہم اپنے راستے کو صاف دیکھ پاتے ہیں، بلکہ مشکلات کا مقابلہ بھی کر سکتے ہیں۔ یہ سوال ہمیں اپنی حقیقت سے آگاہ کرتا ہے اور ہمیں اس بات کی سمجھ دیتا ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور کیوں کر رہے ہیں۔ جب مقصد واضح ہوتا ہے، تو ہمیں اپنی محنت میں قوت اور عزم ملتا ہے۔ جس سے ہم اس مقصد کے حصول کے لیے اپنی تمام تر کوشش، وقت اور توانائی لگا سکتے ہیں۔ زندگی کا مقصد صرف کامیابی حاصل کرنا نہیں ہے، بلکہ اللّٰہ کی رضا اور انسانوں کی خدمت کے لیے جینا ہے۔ اور یہی وہ راستہ ہے جو انسان کو نہ صرف دنیا کی کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے بلکہ آخرت میں بھی سکون و اطمینان کا باعث بنتا ہے۔
تحریر: عامر کلامؔ
(استاذ: مدرسہ نور الہدیٰ، مچھیلا کیلاباڑی، ارریہ، بہار)
06 اکتوبر 2024